تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

خود کُشی کی چوتھی کوشش میں‌ کام یاب سلویا کی درد ناک کہانی!

کچھ لوگوں کا کہنا تھاکہ سلویا نے خود کُشی نہیں کی تھی، اور اس کی موت ایک حادثے کے سبب ہوئی، لیکن سوال یہ ہے کہ اس نے اپنے کمرے کا دروازہ کیوں مقفل کیا تھا؟ وہ تو اس کی عادی نہیں تھی۔

یہی نہیں بلکہ اس درد ناک موت کو خود کُشی ماننے کے سوا کوئی راستہ یوں بھی نہیں بچتا تھا کہ سلویا پہلے بھی تین مرتبہ اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کی کوشش کرچکی تھی۔ وہ ذہنی مرض کا شکار رہی تھی اور ماہرِ نفسیات سے علاج بھی کروایا تھا، مگر ڈپریشن سے مکمل نجات نہیں مل سکی تھی اور فقط 30 سال کی عمر میں موت کو گلے لگا لیا۔

سلویا پلاتھ نے ایک منفرد شاعرہ اور باکمال ادیب کی حیثیت سے کم عمری میں شہرت حاصل کر لی تھی۔ وہ امریکا میں 27 اکتوبر 1932 کو پیدا ہوئی۔ والد ایک کالج میں پروفیسر اور ماہرِ حشرات تھے۔ سلویا شروع ہی سے فطرت اور مناظر میں کشش محسوس کرتی تھی۔ زندگی کے ابتدائی برسوں ہی میں اس نے اپنے اندر ایک شاعرہ دریافت کرلی۔ 18 سال کی عمر میں ایک مقامی اخبار میں اس کی پہلی نظم شایع ہوئی۔ بعد کے برسوں میں نثر کی طرف متوجہ ہوئی اور آغاز بچوں کے لیے کہانیاں لکھنے سے کیا۔ پھر ایک ناول The Bell Jar بھی لکھ ڈالا جو اس کی شہرت کا سبب بنا۔

کہتے ہیں کہ اس ناول کے چند ابواب سلویا پلاتھ کی ذاتی زندگی کا عکس ہیں۔ اس کی نظموں کا پہلا مجموعہ 1960 میں شایع ہوا۔ دیگر شعری مجموعے سلویا کی الم ناک موت کے بعد کے برسوں میں شایع ہوئے۔ اس امریکی تخلیق کار کی نظموں کا متعدد زبانوں میں ترجمہ ہوا جن میں اردو بھی شامل ہے۔ بعدازمرگ اسے پلٹزر پرائز دیا گیا۔

سلویا پلاتھ کی نجی زندگی اتار چڑھاؤ اور تلخیوں سے بھری پڑی ہے۔ مشہور برطانوی شاعر ٹیڈ ہیوگس سے شادی اور دو بچوں کی ماں بننے کے بعد جب یہ رفاقت تلخیوں کی نذر ہوکر ختم ہوئی تو حساس طبع اور زود رنج سلویا خود کو سمیٹ نہ پائی۔ خیال ہے کہ ماضی کی تکلیف دہ یادوں نے اسے موت کو گلے لگانے پر اکسایا ہوگا۔ یہ 1963 کی بات ہے جب وہ ایک روز مردہ پائی گئی۔

Comments

- Advertisement -