کراچی : شہربھر میں چلنے والی نجی گاڑیوں میں پولیس لائٹس اور ہوٹرز کا استعمال مکمل طور پر غیر قانونی ہے اس کے باوجود کراچی اور ملک کے دیگر شہروں میں اس کا استعمال بہت عام ہوچکا ہے۔
اندھیر نگری چوپٹ راج کے مصداق پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں یہ بات اب فیشن بن چکی ہے کہ لوگ ذاتی گاڑیوں میں اس طرح کے ہارن اور لائٹیں لگانا باعث فخر سمجھتے ہیں جبکہ یہ قابل سزا جرم ہے۔
اکثر دیکھا گیا ہے کہ شہر میں بااثر افراد قانون کی دھجیاں اڑا تے ہوئے اپنی پرائیویٹ گاڑیوں پر سرکاری لائٹیں نصب کرتے ہیں، شہر بھر میں سیکڑوں کی تعداد میں کاروں، ویگو، لینڈکروزر پر پولیس کی سائرن والی بتیاں لگائے جانے سے عوام کا جینا محال ہوجاتا ہے جبکہ پولیس بھی ان بااثر افراد کی غیر قانونی سرکاری لائٹوں والی گاڑیوں کیخلاف کارروائی سے گریزاں ہیں۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں نشر کی گئی زوہیب یعقوب کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے مختلف بازاروں میں اس طرح کی چیزیں سر عام بک رہی ہیں اور اس پر متعلقہ حکام کی جانب سے کوئی خاص ایکشن بھی نہیں لیا جاتا۔
رپورٹ میں دکھایا گیا ہے کہ دکاندار حضرات بھی باوجود سب جاننے کے اس قسم کے کار ڈیکوریشن کا سامان سرعام فروخت کررہے ہیں، ان کا کہنا ہے اگر اس کی ممانعت ہے تو اس کی درآمد پر بھی پابندی عائد کی جائے۔
لہٰذا شہریوں کو چاہیے کہ اس قسم کی حرکات سے گریز کریں اور کسی بھی قسم کے غیر قانونی اقدام کے نتیجے میں ہونے والی پولیس کارروائی سے بھی خود کو محفوظ رکھیں۔