اوہائیو : امریکا میں پولیس نے سیاہ فام حاملہ خاتون کو گولی مار کر قتل کردیا جس کی ویڈیو جاری کردی گئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اوہائیو کے ایک پولیس ڈیپارٹمنٹ نے گزشتہ روز دو ہفتے قبل پیش آنے والے واقعے کی باڈی کیمرہ فوٹیج جاری کی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ ایک پولیس افسر نے گروسری اسٹور کی پارکنگ میں ایک حاملہ سیاہ فام عورت کو گولی مارکر قتل کردیا تھا۔
یہ واقعہ ریاست کے دارالحکومت کولمبس کے شمال مشرق میں 15 میل (24 کلومیٹر) بلینڈن میں گروسری اسٹور کی پارکنگ میں پیش آیا۔
پولیس نے حاملہ خاتون تاکیا ینگ کو اس وقت روکا جب ایک اسٹور ملازم نے کہا کہ وہ خاتون بھی ان کئی لوگوں میں شامل ہے جنہوں نے دکان سے شراب اٹھائی تھی۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مقتولہ نے اپنی گاڑی سے باہر نکلنے سے انکار کیا تھا، بلینڈن ٹاؤن شپ میں 24 اگست کو پیش آنے والے اس واقعے کی ویڈیو کے بعد 21 سالہ خاتون تاکیا ینگ کے اہل خانہ نے مذکورہ پولیس افسر کیخلاف جوابدہی کیلیے عدالت سے رجوع کیا ہے۔
اس حوالے سے بلینڈن پولیس کے سربراہ جان بیلفورڈ نے فوٹیج ریلیز کے ساتھ ہی ایک بیان میں کہا کہ چوری کی ملزمہ نے اپنی کار میرے ایک افسر پر چڑھا دی تھی اور افسر نے ونڈشیلڈ سے ایک ہی گولی چلائی، واقعے کی مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔
لیکن ینگ کے خاندان کے وکیل شان والٹن نے کہا کہ حاملہ خاتون ایک شکار تھی، انہوں نے جمعرات کو ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ ہم دو قیمتی جانوں کے احتساب کا مطالبہ کرتے ہیں۔
تاکیا ینگ کی موت امریکا میں پولیس افسران کے حالیہ ہائی پروفائل کیسز میں سے ایک ہے جن پر سیاہ فام باشندوں اور دیگر اقلیتوں کی ہلاکتوں میں ضرورت سے زیادہ طاقت استعمال کرنے کے الزام عائد کیے گئے ہیں، جس کے بعد امریکی فوجداری نظام انصاف میں اصلاحات کا مطالبہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ برسوں میں امریکہ میں پولیس کی سیاہ فام باشندوں کے ساتھ بربریت کے سلوک کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے دیکھے گئے، جن میں سال 2020 میں مینی پولس میں پولیس کے ہاتھوں جارج فلائیڈ کے قتل کا واقعہ بھی شامل ہے۔
امریکا میں انسانی حقوق کے حامی افراد اور تنظیمیں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام نسل پرستی کے قتل عام کے خاتمے کا پرزور مطالبہ کررہے ہیں۔