کراچی : گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کہا ہے کہ پولیو کے خاتمہ کے لئے اقدامات کرنا پورے معاشرے کی اجتماعی ذمہ داری ہے کیونکہ پولیو کیسز سامنے آنے کی وجہ سے پاکستان پر سفری پابندی کا خطرہ بدستورموجود ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے روٹری انٹر نیشنل کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا ۔ وفد کی سربراہی انٹر نیشنل پولیو پلس کمیٹی چیئر مائیکل کے میک گورن کررہے تھے جبکہ دیگر اراکین میں پاکستان پولیو کمیٹی نیشنل چیئر عزیز میمن، کیرول پینڈک،جوڈتھ ڈائمنٹ، سلیم راؤ ، اویس کو ہاری اور عرفان قریشی شامل تھے۔
گورنر سندھ نے کہا کہ عوام کو اس بات کی آگاہی دینے کی ضرورت ہے کہ پولیو ویکسین کے باعث ہمارے بچے عمر بھر کی معذوری سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیو ویکسین کے بارے میں بعض افراد کی جانب سے پھیلائی جانے والی باتیں بالکل بے بنیاد ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک تمام والدین اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے یا ویکسین لگوانے پر راضی نہیں ہوتے پولیو وائرس کا خاتمہ مشکل ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس موذی مرض کے خاتمے کے لئے نمایاں اقدامات کررہی ہیں اس میں عالمی ادارہ صحت اور روٹری کلب انٹرنیشنل نے بھی نمایاں کردار اداکیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خصوصاً روٹری کلب اور پولیو پلس کمیٹی نے پاکستان سے پولیو کے خاتمے کیلئے مسلسل کوششیں کی ہیں جوکہ نہایت قابل تحسین ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سال 6 ماہ کے دوران صوبہ میں پولیو کے 4 کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ پورے پاکستان میں 2016 ء میں پولیو کیسزکی تعداد 12 ہے جبکہ 2015ء میں یہ تعداد بالترتیب 4 اور 28 تھی۔
گورنر سندھ نے صوبہ میں روٹین ایمونائزیشن کی شرح میں اضافے کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ پولیو اور دیگر امراض پر قابو پاکر بچوں میں شرح اموات کو کم سے کم کیا جاسکے۔