پشاور: ماہ فروری میں شہر کے مختلف مقامات سے لیے گئے ماحولیاتی نمونوں کی ٹیسٹنگ سے پتہ چلا ہے کہ پشاور شہر میں پولیو وائرس اب موجود نہیں ہے‘ ان حوصلہ افزا نتائج کے بعد اب حکام مارچ کے مہینے میں جمع کیے گئے نمونوں کے نتائج کا انتظار کررہے ہیں۔
خیبر پختونخواہ میں آج ایک بار پھر سہہ روزہ پولیو مہم کا آغاز کیا گیا ہے جس کا ہدف ہے کہ صوبے بھر میں 56 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں جائیں گے۔
اس مہم میں ستتر افغان مہاجرین اور عارضی پناہ گزینوں کے کیمپوں کو بالخصوص ہدف بنایا جائے گا۔
حکام پر امید ہیں کہ مارچ میں اکھٹے کیے گئے نمونوں کے نتائج بھی نفی میں آئیں گے‘ جن سے پشاور کو پولیو فری قرار دینے میں مدد ملے گی۔
رواں سال پولیو کے خاتمے کا سال ہے
حکام نے یہ آشکار کیاہے کہ جنوبی وزیرستان کے علاقے شکتوئی میں پانچ سال کے وقفے کے بعد کامیاب پولیو مہم کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر فاٹا سیکریٹریٹ نے گورنر کے پی ظفراقبال جھگڑا اور مسلح افواج کی کاوشوں کے سبب اس مہم کا انعقاد ممکن ہوا۔
پولیو کے انسداد کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے کوارڈینیٹر اکبر خان کا کہنا ہے 2017 میں ملک کو پولیو فری بنانے کے لئے جامعہ منصوبہ بندی کرلی گئی ہے اورامید ہے کہ جلد اس موذی مرض پرقابو پا لیا جائے گا۔