تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

امریکا میں پولیو طرز کی پراسرار بیماری پھیلنے لگی، 127 بچے مفلوج

سینٹ پال: امریکا کی 22 ریاستوں  میں بچوں کو مفلوج کرنے والی پُراسرار بیماری تیزی سے پھیلنا شروع ہوگئی جس کی وجہ سے اب تک 127 سے زائد بچے متاثر ہوچکے ہیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق ریاست منیوسٹا میں بچوں کو مفلوج کرنے والی پراسرار بیماری سے بچوں کے متاثر ہونے کا سلسلہ جاری ہے، رواں برس کے 9 ماہ میں ساتواں کیس سامنے آچکا۔

امریکی میڈیا کے مطابق پولیو سے مماثلث رکھنے والی بیماری کے کیسز 22 ریاستوں میں رپورٹ ہوچکے جس کی وجہ سے 127 بچے متاثر ہوئے۔

مزید پڑھیں: پولیو کے مکمل خاتمے کی ملک گیر مہم کا آغاز

منیسوٹا کے وزیر صحت نے مذکورہ وبا پھیلنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیماری پولیو سے ملتی جلتی ہے کیونکہ متاثرہ بچے میں ہلنے جلنے کی سکت نہیں رہتی اور وہ مفلوج ہوجاتا ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق 2014 میں اس حوالے سے پہلا کیس کیلی فورنیا میں رپورٹ کیا گیا تھا، بعد ازاں اُسی سال 120 متاثرہ مریض سامنے آئے اسی طرح 2016 میں بھی 149 کیسز درج ہوئے تھے۔

سنٹر فار ڈیزیز کنٹرول کے مطابق رواں سال بھی 22 ریاستوں میں 127 کیس سامنے آچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پراسرار بیماری میں مبتلا بے یارو مددگار پاکستانی بچی

طبی ماہرین نے پولیو وائرس کے خدشے کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بیماری ریڑھ کی ہڈی میں سوزش کی وجہ سے ہوتی ہے جس کی وجہ سے انسان کا جسم مفلوج ہوجاتا ہے۔ اُن کا ماننا ہے کہ وائرس کے تیزی سے پھیلنے کی وجوہات میں ماحولیاتی تبدیلیاں سب سے اہم ہیں۔

امریکی ڈاکٹرز کا یہ بھی ماننا تھا کہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلنے والا ’نیل وائرس‘ اس بیماری کی سب سے بڑی وجہ ہے مگر حال ہی میں ہونے والی تحقیق نے اس خدشے کو متاثر کردیا جو ماہرین کے لیے پریشان کُن ہے۔

Comments

- Advertisement -