تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلانا محفوظ عمل ہے

پاکستان میں کئی سالوں سے جاری پولیو  مہم کو کئی مشکلات کا سامنا رہا ہے، کبھی حکومتی وسائل میں کمی تو کبھی دہشت گردوں کے حملے۔ مگر حکومت کی جانب سے انسداد پولیو مہم پر کامیابی سے عمل کے چیلنجز کے علاوہ ملک میں بہت سے والدین مختلف خدشات کی بنا پر اپنے پچوں کو یہ قطرے پلاتے ہی نہیں، اصل میں یہ خدشات نہیں ہوتے بلکہ اس مہم کے خلاف پھیلائی گئی غلط معلومات ہوتی ہیں۔

کیا پولیو ویکسین میں کوئی مضر اثرات بھی ہوتے ہیں؟

پولیو ویکسین تمام ویکسینز میں سے محفوظ ترین ہے، اسے بیمار اور نوزائیدہ بچوں کو بھی پلایا جا سکتا ہے، یہ ویکسین دنیا بھر میں بچوں کو پولیو سے تحفظ دینے کےلئے استعمال کی جارہی ہے، اور اس کے ذریعے کم از کم 8 ملین بچوں کو مستقل طور پر معذور ہونے سے بچالیا گیا ہے۔

کیا بچوں کو او پی وی کی متعد خوراکیں پلانا ایک محفوظ عمل ہے

جی ہاں، بچوں کو او پی وی کی متعدد خوراکیں پلانا ایک محفوظ عمل ہے، ویکسین کی تیاری میں اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ مکمل تحفظ کو یقینی بنانے کےلئے اسے متعدد بار پلایا جائے۔

پاکستان جیسے ممالک میں جہاں ماحول ویکسین کی افادیت کے لئے سازگار نہیں ہے، بچے کو مکمل تحفظ کی فراہمی کے لئے پولیو ویکسین کی کئی خوراکیں پلانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ویکسین تمام بچوں کے لئے محفوظ ہے۔ ہر اضافی خوراک پولیو کے خلاف بچے کی قوت مدافعت کو مزید مضبوط کرتی ہے۔

بچے کو پولیو ویکسین کی کتنی خوراکیں پلانے کی ضرورت ہے

بچے کو پولیو سے بچانے کے لئے او پی وی متعدد بار پلوانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس بات کا انحصار کہ بچے کو پولیو سے محفوظ رکھنے کے لئے کتنی خوراکیں درکار ہیں، بچے کی اپنی صحت، جسم میں کسی قسم کی غذائی کمی کے ہونے یا نہ ہونے کے علاوہ اس بات پربھی ہے کہ مزید کتنے دیگر وائرس ایسے ہیں جن کے خطرے سے بچہ دوچار ہے۔

جب تک کہ بچہ مکمل طور پر محفوظ نہیں ہوجاتا اسے پولیو لاحق ہونے کا خطرہ برقرار رہتا ہے، یہ صورت حال اس بات کی اہمیت پر زور دیتی ہے کہ ہر ویکسی نیشن مہم کے دوران تمام بچوں کو قطرے پلائے جائیں ہر وہ بچہ جسے قطرے نہیں پلائے گئے وہ پولیو وائرس کی افزائش اور بعد ازاں پھیلاؤ کی وجہ بن سکتا ہے۔

ماؤں اور بچوں کی دیکھ بھال کرنے والوں کو چاہیئے کہ وہ یہ بات یاد رکھیں کہ پولیو ویکسین کے قطرے بچپن کی ان بیماریوں کا علاج نہیں ہیں جو پولیو ویکسی نیشن سے قبل بچے کو لاحق تھیں۔

چنانچہ اگر کوئی بچہ پولیو ویکسین لینے سے پہلے بیمار تھا، تو ماں یا دیکھ بھال کرنے والے کو مناسب طبی دیکھ بھال کے لئے بچے کو کسی ڈاکٹر کے پاس لے جانا چاہیئے۔

Comments

- Advertisement -