تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

غریب اور امیر بچوں کے انٹرنیٹ کے استعمال میں فرق

دنیا کی تیز رفتار ترقی کے بعد انٹرنیٹ کا استعمال بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ تقریباً ہر شخص اپنے دن کا آدھا حصہ انٹرنیٹ پر گزارتا ہے۔ حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق امیر اور غریب پس منظر سے تعلق رکھنے والے بچے الگ طرح سے انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں۔

ایک بین الاقوامی ادارے او سی ای ڈی کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں امیر اور غریب پس منظر سے تعلق رکھنے والے بچے انٹرنیٹ کو مختلف سرگرمیوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

teen-2

تحقیق کے مطابق وہ بچے جو خوشحال اور آسودہ گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں وہ انٹرنیٹ پر خبریں پڑھتے ہیں اور ایسی چیزیں سرچ کرتے ہیں جس سے ان کی معلومات میں اضافہ ہوسکے۔

اس کے برعکس کم خوشحال یا غریب گھرانوں کے بچوں نے اپنا زیادہ وقت انٹرنیٹ پر گیم کھیلتے اور دوستوں سے چیٹنگ کرتے ہوئے گزارا۔

آن لائن گیمز بچوں کی تعلیمی استعداد بڑھانے میں معاون *

تحقیق میں واضح کیا گیا کہ تجزیہ کیے جانے والے بچوں کو یکساں سہولت کے ساتھ انٹرنیٹ فراہم تھا۔ یہی نہیں ان کا انٹرنیٹ پر گزارا جانے والا وقت بھی یکساں تھا۔

تحقیق سے پتہ چلا کہ امیر گھرانے کے بچوں نے اپنے سیکھنے کی صلاحیتوں میں اضافہ کے لیے، اپنے اسکول کے مختلف پروجیکٹس کی تکمیل کے لیے، اور پڑھائی میں پیش آنے والی مختلف مشکلات حل کرنے کے لیے انٹرنیٹ کی مدد لی۔

teen-3

ماہرین کے مطابق یہ وہ عمل ہے جس سے ان بچوں کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوا اور وہ اپنی پڑھائی اور دیگر معاملوں میں بہتر کارکردگی دکھانے کے قابل ہوئے۔ یہ وجوہات آگے چل کر ان کے بہتر مستقبل کی ضمانت ہوسکتی ہیں۔

سبزہ زار بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب *

دوسری جانب غریب بچوں نے معلومات کے حصول کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال کم کیا۔ انہوں نے انٹرنیٹ پر بے مقصد چیزوں میں وقت ضائع کیا جس کے باعث ان کی صحت، ذہنی توجہ متاثر ہوئی اور پڑھائی کے دوران ان کی کارکردگی میں کمی دیکھنے میں آئی۔

ماہرین نے واضح کیا کہ یہ عادت آگے چل کر خاص طور پر نوکری کے حصول کے لیے ان کے لیے مشکلات کا باعث بن سکتی ہے۔

Comments

- Advertisement -