پوپ فرانسس نے اسرائیل حماس تنازعے کا ایک سال مکمل ہونے پر مشرق وسطیٰ میں تنازعات ختم کرانے کے لیے عالمی طاقتوں کی سفارت کاری میں ’شرمناک‘ نااہلی پر سخت تنقید کی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹس کے مطابق پوپ فرانسس نے اٹلی کے شہر روم سے کیتھولک عیسائیوں کے نام ایک کھلے خط میں کہا ہے مشرق وسطیٰ میں ایک سال پہلے نفرت کو ہوا دی گئی تھی۔
پوپ نے کہا کہ علاقے میں ہتھیاروں کو خاموش کرانے اور جنگ کے المیے کو ختم کرانے میں یہ بین الاقوامی برادری اور طاقتور ترین ممالک کی ’شرمناک‘ نااہلی ہے۔
پوپ کا خط میں کہنا تھا کہ ’ابھی تک خون آنسوؤں کی طرح بہایا جا رہا ہے، انتقام کی خواہش کے ساتھ ساتھ غصے میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بہت کم لوگ اس بات کی پروا کررہے ہیں کہ بات چیت اور امن کے لیے کس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے اور کیا سب سے زیادہ مطلوب ہے۔
اس سے قبل پوپ نے حالیہ برسوں میں دیگر تنازعات کے خاتمے کے لیے پیر کے دن روزہ رکھنے اور امن کے لیے دعا کا عالمی دن قرار دیا تھا۔
اس افسوسناک دن پر اپنے خط میں کیتھولک کے رہنما نے خطے میں اپنے ماننے والوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔
حزب اللہ کا اسرائیل کے ملٹری انٹیلی جنس یونٹ پر میزائل حملہ
پوپ نے خط میں لکھاکہ ’میں ان کے ساتھ ہوں، جن کی کوئی آواز نہیں سنتا، تمام تر منصوبوں اور حکمت عملیوں کے باوجود جنگ کی تباہ کاریوں کا شکار ہونے والوں کی کوئی فکر نہیں کر رہا۔‘