تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

ہاتھ ملا کر دماغی و جسمانی صحت کا اندازہ لگانا ممکن

لندن: برطانوی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ کسی شخص سے ہاتھ ملا کر اُس کی دماغی صحت کا باآسانی مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق دماغی صحت اور بیماریوں کی قبل ازوقت نشاندہی کے حوالے سے برطانوی ماہرین نے تحقیق کی جس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ کسی بھی شخص کی جسمانی مضبوطی اور دماغی صحت کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔

یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ درمیانی یا ادھیڑ عمری میں کسی شخص کی اعصابی مضبوطی اور دماغی کمزوری کے دیکھنے کے لیے ہاتھ ملانا ہی کافی ہے جس کے بعد اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ مذکورہ شخص کی اندرونی طبیعت کیسی ہے۔

مزید پڑھیں: دماغی چوٹ والے افراد کے لیے سگریٹ خطرناک قرار

مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ ہاتھ ملاتے وقت جن لوگوں کی گرفت مضبوط ہوتی ہے وہ مسائل کے حل نکالنے، یاداشت اور کسی بھی دوسرے شخص کو قائل کرنے کی صلاحیت رکھتے اور وہ کسی بھی چیز کا بہترین ردعمل دے سکتے ہیں۔

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق مطالعے میں 5 لاکھ افراد کا ڈیٹا جمع کیا گیا جس کا جائزہ لینے کے بعد ماہرین بالآخر اس نتیجے پر پہنچے کہ ہاتھوں کی مضبوط گرفت سے کسی بھی شخص کی ذہانت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

اسے بھی پڑھیں: دماغی بیماری سے محفوظ رہنے کے لیے کیا کریں؟ ماہرین کا انتباہ

محقق پروفیسر رابرٹ کا کہنا ہے کہ بڑھتی عمر کے ساتھ انسان کا دماغ اور اعصاب قدرتی طور پر کمزور ہوجاتے ہیں جن کو مضبوط بنانے کے لیے توانائی سے بھرپور خورات اور ورزش بہترین علاج ثابت ہوسکتی ہے۔

طبی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انسان کے اعصاب اُس کی دماغی مضبوطی یا کمزوری کی وجہ بنتے ہیں، اگر مسلز کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں تو دماغ خود بہ خود بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -