تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

شہید ارشد شریف کی پوسٹمارٹم رپورٹ اہلخانہ کے حوالے کردی گئی

کینیا میں قتل ہونے والے پاکستان کے سینیئر صحافی اور نامور اینکر ارشد شریف شہید کی پوسٹ مارٹم رپورٹ اہلخانہ کے حوالے کر دی گئی ہے۔

پمر اسپتال اسلام آباد کے ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا ہے کہ شہید ارشد شریف کے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ ان کے اہلخانہ کے حوالے کردیا گیا ہے۔ یہ رپورٹ شہید کے قریبی عزیز نے وصول کی ہے اور وہ اس کو لے کر اسپتال سے روانہ ہوگئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق یہ پوسٹمارٹم رپورٹ 6 صفحات پر مشتمل ہے جس میں دو صفحات پکٹوریل ڈایا گرام کے ہیں جب کہ چار صفحات پر پوسٹمارٹم کی تفصیلات درج ہیں۔ اس رپورٹ پر پوسٹمارٹم کرنے والے 8 رکنی میڈیکل بورڈ کے باضابطہ دستخط بھی موجود ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس پوسٹمارٹم رپورٹ میں ڈیڈ باڈی کے معانے سے سامنے سے آنے والی تمام باتیں اور شواہد کی تفصیلات درج کی گئی ہیں۔

اسپتال ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ مذکورہ پوسٹمارٹم رپورٹ اور شہید ارشد شریف کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ تھانہ رمنہ کے تحقیقاتی افسر کے حوالے کردیا گیا تھا تاہم پوسٹمارٹم رپورٹ اہلخانہ کو نہیں دی جا رہی تھی جس پر شہید کی والدہ نے ہائیکورٹ سے رجوع بھی کیا تھا۔

واضح رہے کہ شہید ارشد شریف کا پہلا پوسٹمارٹم کینیا میں ہوا تھا تاہم میت کے پاکستان منتقل کیے جانے کے باعث مقتول کا دوسرا پوسٹمارٹم گزشتہ ماہ ان کے اہلخانہ کی درخواست پر پمز اسپتال میں کیا گیا تھا لیکن اسپتال انتظامیہ کی جانب سے اہلخانہ کو پوسٹمارٹم رپورٹ دینے سے گریز کیا جا رہا تھا جس پر مختلف چہ مہ گوئیاں بھی گردش میں تھیں۔

اسپتال ذرائع نے تصدیق کردی ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کی ایک کاپی تھانہ رمنہ کے حوالے کردی گئی تھی لیکن اہلخانہ کو آئی او کے حوالے کردی گئی تھی، ڈیتھ سرٹیفکیٹ اور رپورٹ نہیں دی گئی تھی، جس پر والدہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا گیا تھا۔

شہید ارشد شریف کی والدہ کی درخواست پر کل اسلام آباد ہائیکورٹ میں اس حوالے سے سماعت بھی مقرر ہے جس کے لیے پمز اسپتال انتظامیہ کو نوٹس جاری کیا گیا تھا اور وہ اسپتال انتظامیہ کو مل چکا ہے۔

Comments

- Advertisement -