کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قومی احتساب بیورو پر کڑی تنقید کرتے ہوئے چیئرمین نیب سے مطالبہ کر دیا ہے کہ وہ نیب کے لوگوں کا احتساب کریں ورنہ ان کا احتساب ہم کریں گے۔
بلاول بھٹو نے آج سندھ اسمبلی میں شرکت اور پی پی پارلیمانی پارٹی اجلاس کی صدارت کے بعد کراچی میں پریس کانفرنس کی، انھوں نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری پر شدید تنقید کرتے ہوئے اس عمل کی مذمت کی۔
[bs-quote quote=”ہماری ناکامی ہے کہ نیب میں اصلاحات نہیں لا سکے، بی بی نے چارٹرڈ آف ڈیموکریسی میں کہا تھا نیب کو ختم کرنا ہے۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]
بلاول بھٹو نے کہا کہ آغا سراج درانی کو مشرف کے بنائے ادارے نے گرفتار کیا ہے، وہ پاکستان کے بڑے سیاست دان ہیں، اسلام آباد سے ان کی گرفتاری کی مذمت کرتا ہوں، وسائل سے زائد اثاثہ جات کا نیب کا الزام تو کسی پر بھی لگ سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آغا سراج کی گرفتاری کے بعد ثبوت تلاش کیے جا رہے ہیں، کیا نیب خود ثبوت پلانٹ کر رہا ہے، چیئرمین نیب عورتوں اور بچوں پر تشدد اور یرغمال بنانے کا نوٹس لیں، اور اپنے ادارے اور اپنے افسران کی تحقیقات کرائیں۔
انھوں نے یاد دلایا کہ آغا سراج درانی اسی سندھ اسمبلی کے اسپیکر ہیں جس نے پاکستان کی قرارداد پیش کی تھی، آغا سراج کے چچا اور والد بھی سندھ اسمبلی کے اسپیکر رہے، انھیں گرفتار کرنے کے بعد نیب نے ثبوت کی تلاش شروع کی اور گھر پر چھاپا مارا۔
بلاول بھٹو نے نیب کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے کہا ’ہماری ناکامی ہے کہ نیب میں اصلاحات نہیں لا سکے، نیب کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے، نیب کالا قانون ہے، بی بی نے چارٹرڈ آف ڈیموکریسی میں کہا تھا نیب کو ختم کرنا ہے۔‘
چیئرمین پیپلز پارٹی نے بے نامی اکاؤنٹس کیس کو سیاسی انجینئرنگ قرار دیا، کہا جعلی اکاؤنٹس کیس میں جے آئی ٹی بنائی گئی جس میں اہم ادارے کو شامل کیا گیا، کیا ایسے اہم ادارے کو شامل کر کے اس کی ساکھ کو نقصان نہیں پہنچایا گیا۔
[bs-quote quote=”کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے 3 وزرا کو فوری کابینہ سے ہٹایا جائے، کالعدم تنظیم حمایت یافتہ وزرا کابینہ میں ہوں گے تو نیشنل ایکشن پلان پر عمل ممکن نہیں۔” style=”style-8″ align=”right” author_name=”بلاول بھٹو زرداری”][/bs-quote]
ان کا کہنا تھا کہ کیس اور ایف آئی آر سندھ کا ہے، اکاؤنٹ سندھ کا ہے مگر کیس پنڈی کا، ان کوکیا شوق ہے کہ ہر بار راولپنڈی میں ٹرائل ہو، انجینئرنگ کے ذریعے مجھے بھی کیس میں گھسیٹا گیا۔
بلاول بھٹو نے عدلیہ پر بھی تنقید کی، کہا عدالت ابھی تک سیاسی انجینئرنگ کو سپورٹ کرتی ہے، جب بھی ڈکٹیٹر آیا ان کو عدلیہ کی طرف کلین چٹ ملی، سپریم کورٹ سے درخواست کرتا ہوں اپنے ریکارڈ کو پھر سے دیکھیں، چیف جسٹس نے کہا سچ کا سفر شروع ہے، امید ہے اس بات سے سچ کا سفر شروع ہوگا، پولیس پر دیا گیا فیصلہ 18 ویں ترمیم کی خلاف ورزی ہے، نظرثانی درخواست دائر کریں گے۔
انھوں نے پریس کانفرنس میں کہا ’جب سے سیاست میں ہوں دہشت گردوں، کالعدم تنظیموں کے خلاف آواز اٹھاتا آ رہا ہوں، نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کی بات بھی کرتا رہا ہوں، کیا کالعدم تنظیم کو زائد اثاثوں پر گرفتار نہیں کیا جا سکتا، کالعدم تنظیموں کے اثاثے کہاں سے آتے ہیں ان پر جے آئی ٹی بنائی جانی چاہیے، ہمارا مطالبہ یہی ہے نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرو اور پاکستان کو بچاؤ۔‘
انھوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم کالعدم تنظمیوں کے خلاف نہیں بلکہ صرف اپوزیشن کے خلاف ایکشن لیتے ہیں، یو این اور پاکستان میں کالعدم قرار تنظیم کا لیڈر اسد عمر کے ساتھ میڈیا پر آتا ہے، ہم کسی فون کال یا امریکا کی کال پر جدوجہد نہیں کر رہے، پی ٹی آئی کے 3 وزرا کے کالعدم تنظیموں سے براہ راست تعلقات ہیں۔
[bs-quote quote=”نواز شریف کو این آئی سی وی ڈی اسپتال میں علاج کی آفر کی ہے، ان کی صحت انتہائی خراب ہے۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]
بلاول بھٹو نے مطالبہ کیا کہ کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے 3 وزرا کو فوری کابینہ سے ہٹایا جائے، کالعدم تنظیم حمایت یافتہ وزرا کابینہ میں ہوں گے تو نیشنل ایکشن پلان پر عمل ممکن نہیں، ان وزرا کو ہٹایا جائے گا تو اپوزیشن مانے گی کہ حکومت سنجیدہ ہے۔
بلاول بھٹو نے وفاقی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ سندھ کی ترقی روکنا چاہتا ہے، گیس اور پانی کا حق نہیں دیتا، 18 ویں ترمیم ریڈ لائن ہے اس کے خلاف حکومت کو قدم نہیں اٹھانے دیں گے، سڑکوں پر نکلنے اور لانگ مارچ کے لیے تیار ہیں، جیل جانے سے بھی نہیں ڈرتے۔
پی پی چیئرمین نے سابق وزیر اعظم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو این آئی سی وی ڈی اسپتال میں علاج کی آفر کی ہے، ان کی صحت انتہائی خراب ہے، این آئی سی وی ڈی دنیا کا بہترین دل کے امراض کا عالمی معیار کا اسپتال ہے، نواز شریف سے کہتا ہوں کہ ان کی میزبانی کرنا ہمارے لیے اعزاز کی بات ہوگی۔