کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کی رابطہ کمیٹی کے رکن و سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے نوکریوں پر عائد پابندی کو ختم کرنے کے عمل کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اپیل کی ہے کہ نوکریوں کی تقسیم کے وقت شہری سندھ کے عوام کو بھی یاد رکھا جائے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے وزیراعلیٰ کی جانب سے نوکریوں پر سے عائد پابندی ختم کرنے کے اعلان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’مراد علی شاہ سندھ حکومت کی جانب سے ماضی میں دی گئی نوکریوں کی بندر بانٹ، جعلی ڈومیسائل اور شہری سندھ کے عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر بھی توجہ دیں اور اُن کا ازالہ کریں۔
پڑھیں: اپیکس کمیٹی کا اجلاس، ڈی جی رینجرز کی کوٹا سسٹم ختم کرنے کی تجویز
خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ پچھلے کئی سالوں میں سندھ حکومت کی جانب سے 2 لاکھ سے زائد نوکریاں بانٹی گئیں جس میں شہری سندھ کے کوٹے کو یکسر نظر انداز کیا گیا اور ایک سازش کے تحت شہری علاقوں میں جعلی ڈومیسائل بنا کر شہری میں بسنے والے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا جس کے سبب شہریوں سندھ کے عوام خصوصاً کراچی کے لوگوں میں بڑی حد تک بے چینی و احساس محرومی جنم لے چکی ہے۔
اپوزیشن لیڈر سندھ نے کہا کہ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں کوٹا سسٹم کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے سربراہ بھی اپنے خدشات کا اظہار کرچکے ہیں، جس میں انہوں نے سندھ حکومت کو مشورہ بھی دیا تھا کہ جرائم پر قابو پانے کے لیے فوری طور پر کوٹا سسٹم معطل کیا جائے۔
مزید پڑھیں: سندھ حکومت کی شیشہ،مین پوری اورگٹکے پرپابندی
یہ بھی پڑھیں: موروثی سیاست اور کوٹا سسٹم نہیں چلیں گے، فاروق ستار
یاد رہے آج وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس منعقد کیا گیا تھا، جس میں سندھ میں نوکریوں پر عائد پابندی ہٹانے سمیت دیگر اہم فیصلے کیے گئے تھے، چیئرمین پیپلزپارٹی کی خاص ہدایت پر سندھ کابینہ نے سندھ میں نئے ملازمین بھرتی کرنے کے حوالے سے آمادگی ظاہر کی جس پر سی ایم سندھ کی جانب سے باضابطہ بیان اور نوٹیفکشن بھی جاری کیا گیا تھا۔
واضح رہے 1973 میں پیپلزپارٹی کے دورِ حکومت میں ذوالفقار علی بھٹو نے اندرونِ سندھ کے لوگوں میں پیدا ہونے والی احساس محرومی کو مدنظر رکھتے ہوئے کوٹا سسٹم کا قانون اسمبلی سے منظوری کے بعد لاگو کیا تھا، جس کے تحت شہری سندھ کو 40 فیصد اور دہیی سندھ کو 60 فیصد نوکریوں کا حق دیا گیا تھا۔
کوٹا سسٹم کے باعث شہری سندھ میں ایک حلقے نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا اور اپنے سفر کو کامیابی سے طے کرتے ہوئے ملک کے مختلف ایوانوں میں پہنچے۔