پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں اختیارات کی تقسیم کے حوالے سے اہم پیش رفت سامنے آئی ہے اور پی پی گورنر سمیت پنجاب کے آئینی عہدوں سے دستبردار ہوگئی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے ملاقات کی اور انہیں عہدہ سنبھالنے کی مبارکباد دی، پی پی کے وفد میں اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف، یوسف رضا گیلانی ودیگر شامل تھے۔ ملاقات کی اندرونی کہانی اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی جس کے مطابق پی پی پی اور ن لیگ میں پنجاب میں اختیارات کی تقسیم کے حوالے سے پیش رفت ہوئی ہے اور پی پی پنجاب میں آئینی عہدوں کے مطالبے سے دستبردار ہوگئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں پی پی نے گورنر کا عہدہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے اور پنجاب میں 3 وزارتیں اور 2 سے زائد معاون خصوصی مانگ لیے ہیں جب کہ قائمہ کمیٹی کی چیئرمین شپ کے ساتھ 2 پارلیمانی سیکریٹریز کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے اہم اداروں اور کارپوریشنز میں اہم عہدوں پر تقرریوں کا مطالبہ بھی کیا ہے جب کہ اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی جانب سے پیپلز پارٹی کو تعاون کی یقین دہانی کرانے کے ساتھ دونوں جماعتوں نے پنجاب کی ترقی میں مل جل کرکام کرنے پر مکمل اتفاق کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے پاور شئیرنگ فارمولے پر ن لیگ کی قیادت سے مشاورت کی جائے گی اور حتمی مشاورت کے بعد پاور شئیرنگ فارمولے کے تحت عہدے دیے جائیں گے۔
اگر ن لیگ کی اعلیٰ قیادت اس پاور شیئرنگ فارمولے پر راضی ہوجاتی ہے تو پیپلز پارٹی کے پنجاب کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضی کو سینئر وزیر بنائے جانے کا امکان ہے جب کہ ممکنہ وزرا میں سید حیدر علی گیلانی، مخدوم سید عثمان محمود، ممتاز علی چانگ بھی شامل ہیں۔
ان کے علاوہ شازیہ عابد، غضنفر عباس لنگا، رئیس نبیل کو پارلیمانی سیکرٹری اور چیئرمین پارلیمانی پارٹی بنائے جانےکا امکان ہے اس کے ساتھ ہی پیپلز پارٹی پنجاب کے شہزاد سعید چیمہ کو معاون خصوصی بنائے جانے کا امکان ہے۔