واشنگٹن: امریکی محقق اور یونیورسٹی کے پروفیسر محمد خاصاو نے کہا ہے کہ حالیہ تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ نماز کی ادائیگی نہ صرف کمر اور جوڑوں کے درد کو روکتی ہے بلکہ اسے دور کرنے میں معاون بھی ثابت ہوتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی یونیورسٹی میں کمر درد سے متعلق محققین سرجوڑ کر بیٹھے اور اس کا علاج دریافت کرنے لگے تو اس دوران یہ بات ثابت ہوئی کہ خصوصاً کمر کے نچلے حصے میں ہونے والے درد کو دور بھگانے کے لیے سجدے کی حالت بہت موزوں ہے کیونکہ اس میں گھٹنے اور ہتھیلیاں زمین پر موجود ہوتی ہیں اور یہ زاویہ کمر درد کو دور بھگانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
ماہرین نے کمر درد کی وجوہات معلوم کرنے اور اس کا طریقہ علاج دریافت کرنے کے لیے چند ماڈل تیار کر کے ان کی حرکات و سکنات کو نوٹ کیا تو معلوم ہوا کہ کمر کے مریضوں کو جھکتے وقت تکلیف اور دباؤ کا سامنا ہوتا ہے۔
امریکی ماہرین نے جب رکوع اور سجدے کی حالت کو دیکھا تو وہ حیران رہ گئے اور کمر درد کا علاج دریافت کرلیا، انسٹی ٹیوٹ فارآکیوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ کے ماہرین نے ماڈلز دیکھنے کے بعد فیصلہ کیا کہ نماز ادائیگی کے دوران انسانی جسم میں جو حرکت پیدا ہوتی ہے وہ کمر درد سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے بہت مؤثر ہے۔
سروے رپورٹ شائع ہونے کے بعد بنگھٹمن یونیورسٹی کے پروفیسر محمد خاصاو نے کہا کہ رکوع ، سجدہ کرنے اور پیشانی زمین پر رکھنے کا عمل فزیو تھراپی کی طرح کام کرتا ہے اور دن میں متعدد بار یہ مشق کرنے سے متاثرہ شخص کمر درد سے چھٹکارا حاصل کرسکتا ہے۔ ماہرین نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ سجدے کی حالت کمر اور جوڑوں کی لچک بڑھاتی اور درد کو دور کرتی ہے۔
امریکی محقق کا کہنا ہے کہ یوگا کی طرح نماز ادائیگی کے وقت انسانی جسم کے پٹھے اور ہڈیاں حرکت میں آتی ہیں جس کے باعث درد کی شدت میں نہ صرف کمی آتی ہے بلکہ یہ عمل ذہنی تناؤ اور بے چینی کو دور کرنے میں بھی مدد گار ثابت ہوتا ہے۔
ماہرین نے ادائیگی نماز کے طریقے کو استعمال کرتے ہوئے کمر درد سے چھٹکارا حاصل کرنے کے عمل کو طبی زبان میں ’’نیورو مسکولو اسکیلیٹل‘‘ کہا جاتا ہے۔