تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

جنسی ہراسیت کیس، صدر مملکت کا ڈی جی پیمرا کو برطرف کرنے کا حکم

اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ڈائریکٹر جنرل پیمرا کو جنسی ہراسیت کیس میں ملازمت سے برطرف کرنے سمیت 25 لاکھ روپے جرمانہ کا حکم دے دیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق صدر مملکت کی جانب سے وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت بمقام ِ کار کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ” ملازمت سے برطرفی” کی بڑی سزا برقرار جبکہ جرمانہ بڑھا کر 20 سے 25 لاکھ روپے کر دیا۔

ڈاکٹر عارف علوی نے خاتون کو دی جانے والی رقم ملزم کی تنخواہ کے بقایا جات ، پنشن کی رقم یا کسی دوسرے ذریعہ جائیداد سے وصول کرنے کا حکم بھی دیا۔

ایوان صدر میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق اپنے حکم میں صدر مملکت نے کہا کہ یہ امر ثابت ہو چکا کہ خاتون ملازم کو ملزم کی جانب سے زبانی، جنسی اور توہین آمیز تبصروں اور ناجائز مطالبات کے ذریعے ہراساں کیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق انسدادِ ہراسیت بمقام ِ کار ایکٹ کے تحت 25 لاکھ روپے کی رقم خاتون کو ملزم کے ہاتھوں مشکلات کے بدلے معاوضے کے طور پر دی جائے۔

ملزم مقدمے کی کارروائی کے دوران بھی خاتون شکایت کنندہ کے خلاف درخواستیں دائر کرکے ہراساں کرتا رہاہے۔انہوں نے کہا کہ ملزم نے خاتون ملازم کو شدید ذہنی اذیت دی ، اس کی ساکھ کو داؤ پر لگایا،ملزم کا فعل واضح مثال ہے کہ کن طریقوں سے خواتین کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔

خواتین ممکنہ ہراسیت کی وجہ سے آزادانہ کام کرنے سے قاصر ہیں،عارف علوی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے فیصلہ میں مزید کہا کہ ہراسیت کے رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد معاشرے میں ہونے والی بحث کے مقابلے میں بہت کم ہے،خواتین ممکنہ ہراسیت کی وجہ سے آزادانہ کام کرنے سے قاصر ہیں، خواتین کے لیے عوامی جگہیں کم کر دی گئی ہیں اور ان کو تعلیم کے حق سے بھی بعض اوقات محروم رکھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بعض والدین تعلیمی اداروں میں ممکنہ ہراسیت کے خوف کی وجہ سے انہیں صرف لڑکیوں کے اداروں میں تعلیم دلانے پر ترجیح دیتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں خواتین زیادہ تر کم تعلیم یافتہ ہیں۔

Comments

- Advertisement -