اسلام آباد: نو منتخب صدر ڈاکٹر عارف علوی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے آج پہلا خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھاکہ قائد اعظم انصاف اور عدل والا پاکستان چاہتے تھے۔ خطاب کے موقع پر مسلم لیگ ن نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج شام چار بجے شروع ہوا ، تلاوتِ قرآن پاک کے بعد صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پارلیمنٹ کے ممبران سے خطاب کرتے ہوئے ملک میں جمہوریت کے سفر کے تسلسل پر خدا کا شکر ادا کیا ۔
ان کا کہناتھا کہ موجودہ حکومت نے نیا پاکستان بنانے کا عزم کیا ہے ، اور وہ اسی نعرے پر منتخب ہوکر اسمبلیوں میں آئے ہیں، نئے پاکستان کی سب سےبڑی شناخت پروٹوکول کاخاتمہ ہے۔
خطاب کا آغاز
خطاب کے آغاز پر صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ میری اس ایوان سےبطوررکن پرانی وابستگی ہے اور اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیےجوکرسکتاتھا، وہ ایمانداری سےانجام دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نئےپاکستان کی سب سےبڑی شناخت پروٹوکول کاخاتمہ ہے،نئےپاکستان کی ایک اور شناخت غیرضروری اخراجات کاخاتمہ ہے۔کفایت شعاری اورسادگی پالیسی کےتحت رقم کابڑاحصہ بچایاجاسکتاہے، یاد رہے کہ ترقیاتی منصوبوں کےعلاوہ قرض کی ادائیگی کے لیے بھی ہمیں رقم رکھناپڑتی ہے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ قائداعظم اور علامہ اقبال انصاف و عدل والا پاکستان چاہتےتھے۔ہمارا سیاسی نظام عدم استحکام رہا، لیکن خوش آئندہےگزشتہ3اسمبلیاں مدت پورےکرنےمیں کامیاب رہیں۔ صدر ِ مملکت نے ملکی مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارابڑامسئلہ گروہی مفادات وبےپناہ کرپشن ہے۔ایمان کی خواہشات میں ہی حکومتوں کی کامیابی ہے،بیرونی اوراندرونی قرضوں پرخصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں سادگی اختیارکرکےنمودونمائش سےبچناہوگا، ہمارےسامنےریاست مدینہ کاماڈل موجودہے۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ نئے پاکستان میں سر اٹھا کر چل سکیں گے،قومیں مسائل سےدوچارہوتی ہیں اورمسائل سےباہربھی نکلتی ہیں،زندہ وباہمت قومیں مسائل سےگھبرایانہیں کرتیں۔ صدر مملکت کے مطابق ہماری قوم نےبہت سےمسائل دیکھےاوران سےباہربھی نکلے۔
ملک کے بنیادی مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مختلف رہائشی منصوبوں پرکام کرکےروزگارورہائش کابندوست ہوسکتاہے، انہوں نے توقع کا اظہار کیا کہ حکومت ہرشعبےمیں روڈمیپ مرتب کرےگی، اورسیزپاکستانی شوق سےپاکستان کی تعمیرمیں حصہ لیناچاہتےہیں، حکومت کو چاہیے کہ عوام کےجذبات کودیکھتےہوئےملک کی سمت کودرست کریں۔
صدرِ مملکت کاکہنا تھا کہ ہمیں پاکستان میں احتساب کےاداروں کومضبوط کرنےکی ضرورت ہے۔
پانی اور بجلی کے مسائل
پاکستان میں جاری پانی کی قلت پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم پانی کی قلت کاشکارہیں،پانی کابےدریغ استعمال ہورہاہے،بلوچستان وسندھ کےمختلف علاقےخشک سالی کاشکارہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کو گلوبل وارمنگ سےبچنےکے لیے شجرکاری ونئےڈیم بنانےہوں گے، امیدہےعوام چیف جسٹس ووزیراعظم کی ڈیموں کی تعمیر کے لیے چندے کی اپیل کامثبت جواب دیں گے۔
ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ بجلی کےترسیلی نظام پربھی توجہ دینےکی ضرورت ہے اور بجلی چوری کےسدباب کے لیے بھی خصوصی انتظامات اس وقت کی اہم ضرورت ہیں۔شمالی علاقہ جات کاماحول بجلی پیداکرنےکیلئےسازگارہے۔
پاک فوج کو خراج تحسین
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ افواج پاکستان کو انسداددہشت گردی پرکریڈٹ دیناچاہتاہوں، انسداددہشت گردی کے لئے دنیاکو ہم سےسیکھناچاہیے۔
اس موقع پر صدرعارف علوی نے شہدا کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔
پاکستان کی خارجہ پالیسی
صدر پاکستان کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات چاہتےہیں، الزام تراشی کسی مسئلےکاحل نہیں ، مقبوضہ کشمیر کواس کےحق سےمحروم رکھناغلط ہے۔
انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کومقبوضہ کشمیرسےمتعلق اپناکرداراداکرنا چاہیے، کشمیری عوام کی سیاسی،سفارتی اوراخلاقی حمایت جاری رکھیں گے، کشمیری عوام کی سیاسی،سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔
انھوں نے پاک چین تعلقات سے متعلق کہا کہ سی پیک کی وجہ سےخطےمیں سرمایہ کاری میں ا ضافہ ہورہاہے، روس کےساتھ تعلقات کواہمیت دیتےہیں۔ ترکی کےساتھ تعلقات خصوصی نوعیت کےحامل ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان کی خوشحالی کے لئےضروری ہے، وسطی ایشیاکےممالک کےتوانائی کےمنصوبوں پرکام کریں گے۔
مسلم لیگ ن کا واک آؤٹ
مسلم لیگ ن نے اجلاس میں بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر ایوان سے واک آؤ ٹ کیا ، واک آؤ ٹ سے قبل اسپیکر اسد قیصر نے مسلم لیگ ن کے رہنما ایاز صادق کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ خود اسپیکر رہے ہیں ، رولز جانتے ہیں ، آج قانون کے مطابق صدر کے علاوہ کوئی اور بات نہیں کرسکتا ۔