تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

کراچی کے کاروباری ادارے 10 سے 15 گھنٹے بجلی کی بندش کا شکار

صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے کہا ہے کہ کراچی کے کاروباری ادارے 10 سے 15 گھنٹے کی بجلی بندش کا شکار ہیں جس کی مذمت کرتے ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے کاروباری ادارے 10 سے 15 گھنٹے بجلی کی بندش کا شکار ہیں جس کی صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ سے نہ صرف مقامی اقتصادی اور تجارتی سرگرمیاں تباہ ہورہی ہیں بلکہ برآمدات کرنے والی صنعتوں کیلیے بھی بحران کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے کیونکہ مختلف صنعتیں اور شعبے آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔

صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے مزید کہا کہ کراچی میں کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کو گزشتہ 4 سے 6 ہفتوں کے دوران غیر معمولی لوڈ شیڈنگ سے اربوں روپے کا مالی نقصان ہوچکا ہے اور سینکڑوں کاروباری مالکان نے ایف پی سی سی آئی سے اپنے ناقابل برداشت نقصانات اورممکنہ دیوالیہ ہونے کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

تاجر رہنما کے مطابق ان کی نظر میں اس آزمائشی صورتحال میں کوئی بہتری ہوتی نظر نہیں آرہی ہے، اگر لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے برآمدات متاثر ہوتی ہیں تو تجارتی و کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، روپے کی قدر اور زرمبادلہ کے ذخائر پر مزید دباؤ بڑھے گا، اس لیے کراچی میں اتنی زیادہ لوڈ شیڈنگ قومی اقتصادی سلامتی کا مسئلہ ہے جس کا فوری حل نکالا جائے۔

عرفان شیخ نے مزید کہا کہ برآمدی منڈیوں میں کاروباری اعتبار اور خیر سگالی ہی سب کچھ ہے اور جب برآمدی آرڈر میں تاخیر یا منسوخی ہوتی ہے تو تاجروں کے لیے مارکیٹ تک رسائی اور آرڈرز کو دوبارہ حاصل کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے، اس صورتحال سے اگر کراچی میں معاشی اور تجارتی سرگرمیاں مزید متاثر ہوئیں تو پورا ملک متاثر ہوگا۔

تاجر رہنما نے نشاندہی کی کہ کے الیکٹرک کے غیر ذمے دارانہ رویے اور بدانتظامی کے باعث شہر میں امن و امان کی صورتحال بھی خطرے میں ہے۔ انہوں نے کے الیکٹرک انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ کاروباری برادری کے لیے ایک فوری اور قابل عمل حل نکالے۔

صدر ایف پی سی سی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اعلیٰ سطح پر کارروائی کریں اور صورتحال سے نمٹنے کے لیے متفقہ لائحہ عمل بنائیں جس پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیں۔

اس موقع پر سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی سلیمان چاولہ نے کہا کہ کے الیکٹرک کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہ غیر معمولی حالات ہیں اور انہیں غیر معمولی اقدامات کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کاروباری برادری صرف اس صورت میں کے الیکٹرک کو سپورٹ کر سکتی ہے کہ اگر ان کی طرف سے بحران کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جائیں۔

Comments

- Advertisement -