تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

ججز کی توہین کا سلسلہ نہ رکا تو توہین عدالت کے کیسز دائر کریں گے، صدر ہائیکورٹ بار

اسلام آباد: صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار  شعیب شاہین نے کہا کہ ججز کی توہین کا سلسلہ نہ رکا تو توہین عدالت کے کیسز دائر کریں گے۔

ن لیگ کی جانب سے سپریم کورٹ ججز کیخلاف ہرزہ سرائی پر اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر شعیب شاہین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل جن کے خلاف فیصلہ آیا وہ پہلے سپریم کورٹ کے حق میں باتیں کررہے تھے، آج وہی لوگ سپریم کورٹ کو متناع بنارہے ہیں یہ طرز عمل ہمیں چھوڑنا ہوگا۔

شعیب شاہین نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر بات کریں مثبت تنقید کریں مگر ججز پر تنقید درست نہیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے اور ہم سب نے ماننا ہے، کسی بھی جماعت نے کوئی بھی بات کرنی ہے تو وہ درخواست دے سکتے ہیں لیکن پریس کانفرنس کے ذریعے پیغام دینا اور ججز کو نشانہ بنانا نامناسب عمل ہے۔

صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے کہا کہ آئین کی بالادستی اور قانون پر عملدرآمد پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، اگر کسی کو ججز پر اعتراض ہے تو آئین ریفرنس دائر کرنے کا حق دیتا ہے، دوران سماعت کسی کیس سے متعلق بیانات پر پابندی لگنی چاہیے۔

شعیب شاہین نے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ وہ زیر سماعت کیس پر بیانات روکنے کیلئے پابندی لگائیں، جوڈیشل فورم موجود ہے جہاں ہر سیاسی جماعت اپنا مؤقف دے سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے گزارش ہے آج کے بعد ججز سے متعلق توہین آمیز بیانات سے اجتناب کریں، آج کے بعد کوئی بھی ججز کیخلاف مہم چلائے گا تو اس کا نام لیکر تنقید کی جائیگی، ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی سے متعلق کیس کی سماعت بالکل درست ہے۔

صدر اسلام آبادہائیکورٹ بار نے کہا کہ بدنیت لوگ فیصلے پر تنقید کے بجائے ججز کو نشانہ بناتے ہیں، آئین اور قانون بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے، جمہوریت پسند طاقتیں مسائل پارلیمنٹ میں حل نہیں کرپائیں تو عدالت جاتی ہیں۔

شعیب شاہین نے کہا کہ عدالت کے فیصلے نہ مانیں یا متنازع بنادیں تو اس کا نقصان معاشرے کو ہوتا ہے، اپنی ذات نہیں بلکہ ملک کی خاطرہم نے عدلیہ کیلئے قربانیاں دیں، ہم چاہتے ہیں ملک کو بہتری کی طرف لیکر جایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مقدمات کے عدالتی فیصلوں پر نظرثانی کی گنجائش ختم نہیں ہوتی، ججز پر نہیں ججز کے فیصلے پر بات کی جائے، فیصلہ سازی کا اختیار اگر جرگے کو دیا جائے تو پھر اس کا احترام بھی کیا جاتا ہے۔

صدر ہائیکورٹ بار نے کہا کہ ایسی بات نہ کی جائے کہ ہمیں توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنا پڑے، کسی نے بھی توہین عدالت کی تو اس کو ہم فریق بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام جمہوری طاقتوں کو میثاق جمہوریت پر اکٹھا ہونا چاہیے، اس وقت نئے میثاق جمہوریت کی ضرورت ہے، کوشش کرینگے تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کریں۔

Comments

- Advertisement -