تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

بھارتی صحافی سخت خطرات کا شکار، بین الاقوامی اداروں کا مودی کو خط

نئی دہلی: بین الاقوامی میڈیا اداروں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے نام ایک مشترکہ خط لکھ کر حکومت سے ایسے اقدامات کرنے کو کہا ہے جس سے صحافی بلا خوف خطر اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دے سکیں۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یورپ کے دو میڈیا اداروں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے نام ایک مشترکہ مکتوب بھیجا ہے جس میں حکومت سے فوری طور پر ایسے اقدمات کرنے کی اپیل کی گئی جس سے بھارت میں موجود صحافی بلا خوف و ہراس اپنا کام ایمانداری سے انجام دے سکیں۔

یہ مکتوب آسٹریا میں موجود عالمی میڈیا ادارے انٹرنیشنل پریس انسٹی ٹیوٹ اور بیلجیئم کے انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹ نے لکھا ہے۔

اس خط میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی مختلف ریاستوں میں درجنوں صحافیوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں، خاص طور پر انتہائی سخت اور سیاہ قانون کے تحت بغاوت جیسے مقدمات ان کے کام کی وجہ سے دائر کیے گئے ہیں۔

خط کے مطابق صحت سے متعلق بحران کو ان افراد کو خاموش کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جنہوں نے حکومت کی ناکامیوں اور کوتاہیوں کو بے نقاب کرنے کی کوشش کی۔

ایک غیر سرکاری تنظیم رائٹس اینڈ رسک انالیسس گروپ کے مطابق مارچ سے مئی کے دوران بھارت میں 55 صحافیوں کے خلاف مختلف نوعیت کے مقدمات درج کیے گئے۔

سب سے زیادہ مقدمات ریاست اتر پردیش کے صحافیوں کے خلاف درج ہوئے جہاں 11 صحافی جیل بھی بھیجے گئے۔ دوسرے نمبر پر جموں و کشمیر ہے جہاں صحافیوں کو آئے دن ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، حراست میں لیے جانے والے ایسے صحافیوں کو جسمانی تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا اور ان کے اثاثوں کو تباہ کرنے کی دھمکیاں دی گئیں۔

رپورٹرز ود آؤٹ بارڈر کے مطابق بھارت میں صحافتی آزادی کی حالت مسلسل بگڑتی جارہی ہے، ادارے نے 2020 میں دنیا بھر کی صحافت کی صورتحال پر جو رپورٹ شائع کی ہے اس میں بھارت 142 ویں مقام پر ہے۔ صحافتی آزادی کے لحاظ سے بھارت کی حالت پڑوسی ممالک نیپال، بھوٹان اور سری لنکا سے بھی بدتر ہے۔

Comments

- Advertisement -