مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ جب اےآروائی نیوز پر بریکنگ چلی تواس وقت کابینہ اجلاس بھی چل رہاتھا میں نے وزیراعظم کوآگاہ کیا کہ اےآروائی نیوز پر بریکنگ نیوز چل رہی ہے وزیراعظم نے نیوز دیکھنے کے بعد ہی سارےمعاملےکی تحقیقات کاحکم دیا۔
اے آروائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے شہزاداکبر نے کہا کہ ویڈیو2018کی ہےاورکےپی سے متعلق بھی ہے، کےپی میں پارٹی پوزیشن دیکھ لیں کس نےسینیٹ کی کتنی نشستیں نکالیں، پیپلزپارٹی ایک نشست بھی نہیں نکال سکتی تھی لیکن انہوں نےدونکالیں۔
شہزاداکبر نے کہا کہ ایسی ویڈیوز کو الیکشن کمیشن میں دیناچاہیے،الیکشن کمیشن کونوٹس لیناچاہیے، عدالتوں میں بھی ایسےکیسزکیےجاسکتےہیں کہ پیسوں کالین دین کیاگیا ساری چیزیں موجودہیں اس پرقانون کےمطابق کارروائی ہونی چاہیے، سینیٹ الیکشن ہونےجارہےہیں اوردوبارہ بھی ہارس ٹریڈنگ ہوسکتی ہے ہم توچاہتےہیں سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ بندہو۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کواس معاملےکانوٹس لیناچاہیے، ایف آئی اےنےمعاملےپرایکشن لیایانہیں اس بارے میں نہیں معلوم، کےپی میں پی ٹی آئی،پی پی،ن لیگ اورقومی وطن پارٹی کےممبران شامل تھے ہم نےپیسوں کی لین دین پر20لوگوں کواپنی پارٹی سےنکالا، ماضی میں فوٹیجزبھی آئیں لیکن کسی کیخلاف کارروائی نہیں ہوئی ہم نےاپنی پارٹی سےلوگوں کونکالاکیادیگرجماعتوں نےایکشن لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک وزیراس وقت موجودتھےجنہوں نےفوٹیج آنےکےبعداستعفیٰ دیا، ماضی میں سندھ سےن لیگ کیخلاف اعلان جنگ ہوااورعمل بھی ہوا، میری ذاتی رائےالیکشن کمیشن کواس کاسب سےپہلےنوٹس لیناچاہیے۔