تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

آنجہانی لیڈی ڈیانا کے معصوم بیٹے کا ماں سے جذباتی وعدہ

لندن: دنیا بھر میں چاہی جانے والی آنجہانی شہزادی ڈیانا کی زندگی یوں تو بظاہر بہت مسحور کن نظر آتی تھی جو شاہی خاندان کی بہو تھی اور کچھ عرصہ بعد ملکہ بننے والی تھی، لیکن ان کی زندگی کا مطالعہ کرنے والے جانتے ہیں کہ ڈیانا جذباتی طور پر بہت تکلیف کا شکار تھیں۔

گو کہ لیڈی ڈیانا اور برطانوی شاہی خاندان کے ولی عہد شہزادہ چارلس نے محبت کے رشتے میں بندھ کر اپنی ازدواجی زندگی کا آغاز کیا تھا، لیکن شاہی خاندان کے سخت اصولوں اور پابندیوں میں جکڑی زندگی ڈیانا جیسی لڑکی کی فطرت سے مطابقت نہ رکھتی تھی جو اڑتی تتلیوں اور پھولوں سے لطف اندوز ہونا چاہتی تھی۔

ڈیانا کے قریبی جاننے والوں کے مطابق شاہی محل میں گزارا جانے والا زندگی کا حصہ ڈیانا کی زندگی کا نہایت تکلیف دہ حصہ تھا۔

ایک تکلیف دہ رشتے کا اختتام بالآخر طلاق کی صورت میں ہوا اور ڈیانا نے ایک جھٹکے سے ساری زنجیروں سے خود کو آزاد کرلیا۔

شاہی محل سے تعلق ختم کرلینے کے بعد ڈیانا کو کئی چیزوں سے ہاتھ بھی دھونا پڑا جو ایک شہزادی کے ناطے اسے حاصل تھیں۔

اسے حکومتی مراعات، سیکیورٹی اسٹاف اور ذاتی عملے سے محرومی اور تنہائی کا تحفہ بھی ملا، تاہم یہ کہنا مشکل نہیں کہ ڈیانا ان تمام چیزوں کی محرومی کو اس زندگی سے بہتر سمجھتی تھی جو اس نے شاہی محل میں قید ہو کر گزاری۔

مزید پڑھیں: لیڈی ڈیانا کی 5 بار خودکشی کی کوشش

شوہر سے علیحدگی کے بعد ڈیانا سے وہ خطاب بھی چھن گیا جو اسے شاہی خاندان میں شمولیت کے بعد ملا تھا۔

ہر رائل ہائی نیس کا خطاب شاہی خاندان کے مرکزی افراد (جو تخت کے امیدوار ہوں) کو دیا جاتا ہے اور شاہی خاندان کے بقیہ افراد کے ساتھ ساتھ عام لوگ بھی رائل ہائی نیس سے جھک کر ملنے کے پابند ہوتے ہیں۔

تاہم شاہی خاندان سے علیحدگی کے بعد ڈیانا کا شمار بھی عام افراد میں ہونے لگا جس کا مطلب تھا کہ اب وہ شاہی خاندان کے تمام افراد، سابق شوہر، حتیٰ کہ اپنے بیٹوں سے بھی جھک کر ملیں گی۔

اس وقت ڈیانا کے سب سے بڑے بیٹے ولیم کی عمر 14 سال تھی۔

جب اسے اس ساری صورتحال کا علم ہوا تو اس نے نہایت لاڈ سے اپنی ماں سے کہا، ’فکر مت کریں ممی، جب میں بڑا ہوجاؤں گا اور بادشاہ بن جاؤں گا، تو آپ کا خطاب آپ کو واپس کردوں گا جس کے بعد آپ کو کسی سے جھک کر نہیں ملنا پڑے گا‘۔

شومئی قسمت ولیم اپنا یہ وعدہ پورا نہ کرسکا اور طلاق کے صرف ایک سال بعد ڈیانا ایک خوفناک ٹریفک حادثے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ ڈیانا کی المناک موت نے دنیا بھر میں اس کے چاہنے والوں کو دکھی کردیا۔

شاہی خاندان کی رکنیت اور خطاب سے بے دخل کیے جانے کے بعد بھی عام لوگ ڈیانا کو ’شہزادی ڈیانا‘ کے نام سے ہی یاد کرتے تھے اور اب تک کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: شہزادی ڈیانا کے زندگی کے بارے میں خیالات


 

Comments

- Advertisement -