دلفریب مسکراہٹ ،حسن اور فلاحی کا موں کے سبب لاکھوں دلوں کی دھڑکن بننے والی برطانوی شہزادی لیڈی ڈیانا کو بچھڑے انیس برس بیت گئے۔
شہزادی ڈیانا یکم جولائی انیس سو اکسٹھ میں برطانیہ کے شہر نورفوک میں پیدا ہوئیں، شہزادی ڈیانا کو ہمیشہ سے ہی تعلیمی سرگرمیوں سے زیادہ فلاحی کاموں میں دلچسپی تھی۔
انتیس جولائی 1981 کو لیڈی ڈیانا، شہزادہ چارلس کے ساتھ رشتہ اذدواج میں منسلک ہوئیں ان کی شادی کو فیری ٹیل میرج قرار دیا گیا جس کی کوریج دنیا بھر کے میڈیا نے کی۔
شادی کے بعد ان کے ہاں دو بیٹوں شہزادہ ولیم اور ہیری نے جنم لیا، دو بچوں کی پیدائش کے بعد شہزادہ چارلس کی سرد مہری سے لیڈی ڈیانا کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی اور شادی کے مقدس بندھن میں دراڑ پیدا ہونے لگی۔
دنیا کے اس مقبول ترین شاہی جوڑے میں شادی کے سولہ سال بعد اگست 1996 میں طلاق ہوگئی، ڈیانا کی عالمی سطح پر مقبولیت کا بڑا سبب ان کی خوبصورت شخصیت تھی، طلاق کے بعد بھی ان کی مقبولیت میں کوئی کمی نہ آئی۔ ان کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ تصاویر لیڈی ڈیانا کی کھینچی گئیں۔
طلاق کے بعد خبروں میں رہنے والی ڈیانا کا نام ایک بار پاکستان نژاد برطانوی سرجن ڈاکٹر حسنات خان کے نام کے ساتھ سنا گیا اور کچھ عرصے کے بعد ان کانام دودی الفائد کے نام سے جڑ گیا۔
لیڈی ڈیانا نے اپنی ذاتی زندگی کی ناچاکیوں سے دل برداشتہ ہو کر خود کو فلاحی سرگرمیوں میں مصروف کر لیا اور کبھی بارودی سرنگوں کا معاملہ اٹھایا، تو کبھی ایڈز کے خاتمے پر لب کشائی کی۔
انیس سو ستاسی میں وہ پہلی مشہور ترین ہستی تھیں جنہوں نے ایڈز کے کسی مریض کو چھوا تھا، ڈیانا نے اپنے اس ایک قدم سے ساری دنیا کو ایڈز کے بارے میں اپنے خیالات بدلنے پر مجبور کر دیا۔
شہرت کی بلندیوں کو چھونے والی شہزادی لیڈی ڈیانا ایک ہمدرد دل خاتون تھیں، برطانوی شاہی خاندان کا حصہ بننے والی شہزادی ڈیانا فیشن اور انسانی ہمدردی کی وجہ سے لوگوں میں مقبول رھیں۔ وہ خوبصورتی میں بے مثال اور پرکشش شخصیت کی حامل تھیں۔ نیٹ ان خوبیوں کیساتھ ساتھ ڈیانا کو ان کے فلاحی کاموں کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے۔
شہزادی ڈیانا اٹھارہ سال قبل 31 اگست 1997 میں پیرس میں ایک کار حادثے کے نتیجے میں دنیا سے چل بسی تھیں تاہم ان کی پُرکشش شخصیت اور فلاحی خدمات ہمیشہ یاد رہیں گی۔
دنیا میں لیڈی ڈیانا کیلئے محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان کی وفات پر دنیا بھر سے بھیجے جانے والے پھولوں کی تعداد اتنی تھی کہ شاہی محل میں پھول رکھنے کی جگہ باقی نہ رہی۔
لیڈی ڈیانا کو ان کی گراں قدر خدمات پر مرنے کے بعد 1997 میں امن کا نوبل انعام دیا گیا۔
پڑھیں : دلوں کی ملکہ لیڈی ڈیانا کے زندگی کے بارے میں خیالات