کابل: افغان حکومت نے 400 طالبان قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع کر دیا۔
تفصیلات کےمطابق افغانستان کی حکومت نے ملک میں مستقل قیام امن کے لیے اپنی قید میں موجود آخری 400 طالبان جنگ جوؤں کی رہائی کا عمل شروع کر دیا ہے۔
افغان نیشنل سیکورٹی کونسل کا کہنا ہے کہ 80 طالبان قیدیوں کو آج رہا کر دیا گیا ہے، طالبان قیدیوں کو کابل کی پل چرخی جیل سے رہا کیا گیا، قیدیوں کی رہائی سے مکمل جنگ بندی میں تیزی آئے گی۔
افغان حکومت کے اس عمل کے بعد طویل عرصے سے تعطل کے شکار بین الافغان امن مذاکرات کی راہ میں موجود بڑی رکاوٹ دور ہونے کا امکان ہے۔
حکام کے مطابق طالبان قیدیوں پر افغان اور غیر ملکی شہریوں پر حملوں کے الزامات ہیں، یہ رہائی ملک میں 19 سال سے جاری تنازع کو ختم کرنے کے لیے بین الافغان مذاکرات کی ابتدا کے لیے بنیادی شرائط میں سے تھی۔
افغانستان میں لویہ جرگہ نے 400 طالبان قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ سنا دیا
افغانستان کے نیشنل سیکورٹی کونسل نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ بلاواسطہ مذاکرات اور ایک پائیدار اور ملک گیر جنگ بندی کی کوششوں میں تیزی لانے کے لیے طالبان کو رہا کیا گیا ہے، رہا ہونے والے طالبان نے وعدہ کیا ہے کہ اب زندگی امن کے ساتھ گزاریں گے اور جنگ نہیں کریں گے۔
The Government of the Islamic Republic of Afghanistan yesterday released 80 Taliban convicts out of the 400 that the Consultative Loya Jirga sanctioned for release to speed up efforts for direct talks and a lasting, nationwide ceasefire. pic.twitter.com/wBzTTFvXiF
— Office of the National Security Council (@NSCAfghan) August 14, 2020
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے افغان لویہ جرگہ نے طالبان کے چار سو قیدیوں کی رہائی کی منظوری دی تھی، لویہ جرگہ کا کہنا تھا کہ افغان امن مذاکرات کے لیے طالبان کے 400 قیدیوں کو رہا کیا جائے، طالبان بھی افغان قیدیوں کو رہا کریں، طالبان قیدیوں کو قومی اور بین الاقوامی ضمانت پر رہائی دی جائے۔
اس لویہ جرگہ کا آغاز 7 اگست کو کابل میں 400 طالبان قیدیوں کو رہا کیے جانے کے لیے ہوا تھا، جس میں تقریباً 3200 معززین شریک ہوئے۔