تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

کیا روس اپنے دارالحکومت کو تبدیل کرنے جارہا ہے؟

ماسکو: روسی سیاست دانوں کو جلد ہی اپنے بیگ پیک کرنے پڑسکتے ہیں اور وہ روس کے مشرقی علاقوں کی طرف زاد سفر باندھ سکتے ہیں،روسی حکام، حکومتی اہلکار، بیوروکریسی، کو اب ماسکو کی چمکیلی راتیں، قدیم عمارتیں، اور رنگینیوں کی زندگی سے ہزاروں میل دور وسیع برفانی خطے سائبیریا میں واقع ایک نئے دارالحکومت میں رہنا پڑ سکتا ہے.

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق روسی وزیردفاع سرگئی شوئیگو نے روس کے دارالحکومت کو ماسکو سے ہزاروں کلومیٹر دور سائبیریا کے سرد ترین علاقے میں منتقل کرنے کی تجویز دی ہے، انہوں نے یہ تجویز ملک کے تیسرے سب سے بڑے کنونشن نووسیبیرسک میں سائنسدانوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دی۔

فوجی سربراہ نے روسی سیاست، صنعت ، تحقیق اور فوج کے مرکز (ماسکو) پر زور دیا کہ وہ اپنی یورپی سرحدوں سے ہٹ جائے،ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سائبیریا میں کم از کم تین لیکن ترجیحی طورپر پانچ سائنسی ، صنعتی اور معاشی سرگرمیوں کے بڑے مراکز بنانے کی ضرورت ہے۔

روسی وزیردفاع نے کہا کہ ہمیں نہ صرف ایک شہر بنانا چاہیے اور یہاں دارالحکومت کو منتقل کرنا چاہیے بلکہ ہر اس شہر کی آبادی دس لاکھ افراد پر مشتمل افراد کے مطابق منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: کرونا وائرس: روس نے بائیولوجیکل چپ تیار کر لی

روسی وزیر دفاع کی جانب سے دارالحکومت ماسکو سے سائبیریا کے کسی علاقے میں منتقل کرنے کی کوئی مضبوط وجہ سامنے نہیں آ سکی، خیال کیا جا رہا ہے کہ ان کی اس تجویز کے پیچھے روس کے دارالحکومت کو مستقبل میں مزید محفوظ بنانا ہوسکتاہے، جس وجہ سے اسے روس کے مغربی حصے سے سائبیریا منتقل کرنا ہے۔

اس سے قبل دو ہزار بارہ میں بھی انہوں نے ماسکو ریجن کے گورنر کی حیثیت سے استدلال کیا کہ دارالحکومت کو سائبیریا منتقل کرنے سے روس کے مختلف ریجنز سے شہریوں کو دارالحکومت آنے میں مدد ملے گی، ان کا کہنا تھا کہ مثال کے طور سینٹ پیٹرز برگ اور کراسنودار جیسے شہروں سے کام کی تلاش میں یا طالب علموں کے لئے سائبیریا میں بننے والے دارالحکومت میں آنا جانا آسان ہوگا۔

یاد رہے دوسری جنگ عظیم میں ماسکو سوویت یونین کا بھی دارالحکومت رہا تھا، اس وقت یوکرین بھی سوویت یونین کا حصہ تھا، ان دنوں ماسکو دارالحکومت مغرب کی جانب سے کسی بھی بیرونی حملہ آوروں سے بہت دور تھا، اس کے برعکس آج کا ماسکو مغربی سرحدوں یعنی مشرقی یورپ کے انتہائی قریب ہے۔

Comments

- Advertisement -