اسلام آباد: بجٹ میں انشورنس سیکٹر کو رعایتیں دیئے جانے کا امکان ہے، آئی ایم ایف کے تحفظات کے باوجود بعض شعبوں کو ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز سامنے آئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ 2024-25 کی تیاریاں جاری ہے جس میں انشورنس کے فروغ کیلئے اقدامات پر غور کیا جارہا ہے۔
آئی ایم ایف تحفظات کے باوجود بعض شعبوں کو ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز دی گئی ہے، ذرائع نے بتایا ہے کہ زرعی ویئر ہاوسز کے قیام، انشورنس سیکٹر کیلئے ٹیکس مراعات اور اسٹوریج اور ویئر ہاؤس کے درآمدی آلات پر 10سالہ ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے بجٹ میں ممکنہ ٹیکس چھوٹ کا مقصد ملک میں فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہے، ٹیکس چھوٹ زرعی اجناس کیلئے ویئر ہاؤس سروسز دینے والی کمپنیوں کو ملنے کا امکان ہے۔
زرعی پیداوار یا اجناس خراب ہو جانے کی وجہ سے کسانوں کو سالانہ بھاری نقصان کا سامنا ہے، گندم، چاول سمیت کئی زرعی اجناس اور پھل زیادہ دیر تک محفوظ کیے جا سکیں گے اور کسان اپنی اجناس ان ویئر ہاوسز اور اسٹوریج مراکز میں ذخیرہ کر سکیں گے۔
ذرائع کے مطابق لائف انشورنس، ہیلتھ انشورنس میں سرمایہ کاری پر ٹیکس کریڈٹ دینے اور مائیکرو انشورنس مصنوعات میں سرمایہ کاری پر بھی ٹیکس چھوٹ کی تجویز ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پرسنل ایکسیڈنٹ، ٹریول انشورنس، ہاوس ہولڈرز کو پریمیم کی ادائیگی پر ٹیکس کریڈٹ کا امکان ہے جبکہ لائف انشورنس، ہیلتھ انشورنس، پرائیویٹ موٹر انشورنس پر بھی ٹیکس کریڈٹ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔