سیہون: حضرت لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر خودکش حملے کے خلاف سیہون میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ مشتعل مظاہرین نے ڈی ایس پی آفس کے باہر احتجاج کیا اور جہاز چوک پر مظاہرین نے پولیس وین کو آگ لگادی۔ پولیس کی شیلنگ سے 5 افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق سیہون شریف میں مزار کو سیکیورٹی نہ دینے پر اہل علاقہ پولیس کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ ڈی ایس پی آفس کے باہر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ جہاز چوک پر مظاہرین نے پولیس وین کو آگ لگا دی۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشرکرنے کے لیے ہوائی فائرنگ اور شیلنگ کی جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ اے ایس پی اور ڈی ایس پی کو ہٹایا جائے اور سیکورٹی نہ دینے پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
دھماکے کے بعد مزار پر سخت سیکیورٹی اور پولیس کے پہرے کے باوجود زائرین کی بڑی تعداد درگاہ کے دروازوں پر بھی جمع ہوگئی اور رکاوٹوں اور سیل شدہ دروازوں کو توڑ کر اندر داخل ہوگئی۔
دوسری جانب گزشتہ روز مزار پر ہونے والے دھماکے کے مزید 5 زخمی اسپتال میں دم توڑ گئے جس کے بعد شہدا کی تعداد 80 ہوگئی۔ شہدا میں سے 13 کی شناخت اب تک ممکن نہیں ہوسکی بقیہ میتوں کے ورثا کے حوالے کردیا گیا۔
دھماکے کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے 3 روزہ سوگ کے اعلان کے بعد سندھ کی تمام اہم عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں ہے۔