پیرس : فرانس میں پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے خلاف مظاہروں میں شدت آگئی، مظاہرین نے صدر ایمینوئیل میکرون سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق فرانس میں پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے خلاف ہفتے کے روز سے شروع ہونے والے مظاہروں میں مزید شدت آتی جارہی ہے، یلو ویسٹ نامی احتجاج شدت اختیار کرگیا، پیرس کی سڑکیں میدان جنگ کا منظر پیش کر رہی ہیں۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ ،شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا، ایک طرف پولیس کی ہوائی فائرنگ اور شیلنگ تو دوسری جانب دولاکھ 80 ہزار سے زائد مظاہرین رکنے کا نام نہیں لے رہے۔
مشتعل مظاہرین نے صدر ایمینوئیل میکرون سے پیٹرول کی قیمت میں اضافے کو واپس نہ لینے پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا، مظاہرین کا کہنا ہے کہ پیٹرول کی اضافی قیمتوں کو ختم کیا جائے اور ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر فرانسیسی صدر عہدے سے مستعفی ہوں۔
دوسری جانب فرانسیسی صدر کا کہنا ہے کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
قبل ازیں ایک فرانسیسی رکن پارلیمنٹ نے بھی گزشتہ روز پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف زرد رنگ (پیلے) کی جیکٹ پہن کر پارلیمنٹ اجلاس میں شرکت کرکے انوکھا احتجاج کیا تھا۔
مزید پڑھیں : شہریوں،صحافیوں اور پولیس پر حملہ کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے، فرانسیسی صدر
خیال رہے کہ فرانسیسی حکومت نے ایک سال کے دوران تیل کی قیمتوں میں 23 فیصد اضافہ کیا ہے جو تقریباً ایک اعشاریہ51یورو فی لیٹر بنتا ہے اور فرانس میں سال2000 سے اب تک پیٹرول کی قیمتیں بلند ترین سطح پر ہیں۔