تہران: ایران میں مظاہروں کا دائرہ تہران، یزد، کرمانشاہ، شیراز، اور مشہد سمیت دیگر شہروں تک پھیل گیا، پُر تشدد مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 133 ہو گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران میں پولیس کے ز یرِ حراست 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ایران سمیت دنیا بھر میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔
ایران میں مختلف یونی ورسٹیوں کے طلبہ نے بھی احتجاجی مظاہرے شروع کر دیے ہیں، اور مظاہروں کا دائرہ ایران کے اہم شہروں سمیت دیگر شہروں تک بھی پھیل گیا۔
#Mashhad medical university. dozens of universities have joined #Iran protests today. We are witnessing one of the largest anti-regime protest in the history of Islamic Republic. Protesters in this video are chanting: Students would be dead before they are silenced… #MahsaAmini pic.twitter.com/FRUr3kVM7a
— Rana Rahimpour (@ranarahimpour) October 1, 2022
لندن میں نکالی گئی احتجاجی ریلی میں بڑی تعداد میں خواتین نے شرکت کی، آسٹریلیا میں بھی ایرانی حکومت کے خلاف مظاہرے کیے گئے، سڈنی میں ہزاروں کی تعداد میں مردوں اور خواتین نے ایرانی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔
Thousands gather in downtown Los Angeles to protest for women’s rights in Iran pic.twitter.com/GuRcPyAXT1
— Brian Feinzimer (@bfeinzimer) October 1, 2022
اٹلی، سوئٹزرلینڈ، نیدرلینڈز اور جرمنی میں بھی ہزاروں افراد نے ایرانی مظاہرین سے اظہارِ یک جہتی کیا۔ واضح رہے کہ ایران میں اب تک کیے جانے والے احتجاج کے دوران 133 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔