تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

پنجاب اسمبلی کے ایوان میں پولیس داخل، کئی پی ٹی آئی ایم پی ایز حراست میں لے لیے گئے

لاہور: پنجاب اسمبلی کے ایوان میں پولیس داخل ہو گئی، پولیس نے مزاحمت کرنے والے متعدد حکومتی ایم پی ایز کو حراست میں لے لیا۔

تفصیلات کے مطابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو خط لکھے جانے کے بعد پولیس اہل کاروں نے ایوان میں داخل ہو کر کئی حکومتی اراکین اسمبلی کو حراست میں لے لیا اور باہر لے گئے۔

پنجاب اسمبلی میں داخل ہونے والوں میں خواتین اور اینٹی رائٹ فورس کے اہل کار شامل تھے، پولیس اہل کاروں نے بلٹ پروف جیکٹ پہن رکھی تھیں، پولیس نے ایوان سے مزاحمت کرنے والے پی ٹی آئی کے واثق عباسی، ندیم قریشی اور اعجاز حجازی کو زیر حراست میں لیا۔

ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی پر حملہ کرنے والے اراکین کی رکنیت معطل کرنے پر غور

ایوان میں پولیس کے داخل ہونے پر تحریک انصاف کے ارکان نے شدید رد عمل ظاہر کیا، خواتین ارکان نے لڑائی لڑی اور پولیس اہل کاروں کو لوٹے مارے، اسمبلی میں ارکان اور پولیس اہل کاروں میں دھکم پیل اور تلخ کلامی بھی ہوئی۔

واضح رہے کہ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی نے چیف سیکریٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کو ایک خط لکھ کر کہا تھا کہ تشدد میں ملوث ارکان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، اور مزید پولیس اہل کار اسمبلی میں تعینات کیے جائیں۔

ڈپٹی اسپیکر نے خط میں لکھا کہ انھیں عمر بٹ، واثق عباسی، ندیم قریشی اور شجاع نواز نے تشدد کا نشانہ بنایا، انھوں نے لکھا میں نے ہائیکورٹ کے حکم پر اجلاس کی صدارت کی لیکن حکومتی ارکان نے تشدد کا نشانہ بنایا، اور زود و کوب کر کے اجلاس میں امن و امان کو سبوتاژ کیا گیا۔

واضح رہے کہ آج پنجاب اسمبلی میں صورت حال اس وقت سخت کشیدہ ہو گئی جب ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کو ایوان میں داخل ہونے کے بعد پی ٹی آئی ارکان کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ان کے بال کھینچے گئے، اور تھپڑ مارے گئے۔

Comments

- Advertisement -