اتوار, مارچ 16, 2025
اشتہار

مذاکرات میں شمولیت لیکن پی ٹی آئی کا پروپیگنڈا جاری

اشتہار

حیرت انگیز

حکومت نے قومی مسائل کے حل، استحکام کی بحالی اور جمہوری اصولوں کے تحفظ کے لیے پی ٹی آئی سے مذاکرات کا آغاز کیا ہے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا 9 مئی کے فسادات میں ملوث 19 سزا یافتہ پی ٹی آئی کارکنوں کو معاف کرنے کا فیصلہ خیر سگالی ہے جو مفاہمت کے عزم کو ظاہر کرتا ہے جو مذاکرات کے لیے سازگار ماحول فراہم کرتا ہے۔

اس اقدام کو ریاست کی کمزوری کے طور پر نہیں بلکہ کشیدگی کم کرنے کے لیے ایک خیرسگالی کے اقدام کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ یہ ریاست کا متوازن رویے کی عکاسی کرتا ہے، جو احتساب کو متاثر کیے بغیر مفاہمت کو ترجیح دیتا ہے۔ اس فیصلے سے چیلنجوں کا سامنا کرنے میں ریاست کے اعتماد اور برداشت کا اظہار ہوتا ہے۔ ایسے اقدامات اتحاد کو فروغ دیتے ہیں جبکہ قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھتے ہیں اور کسی بھی مستقبل کی غیر قانونی کارروائیوں کو روکتے ہیں۔

دوسری جانب، پی ٹی آئی کارکنوں نے ریاستی اداروں کو نشانہ بنانے اور بیرونی حمایت حاصل کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر اینٹی ریاست مہم چلائی، جو ان کے ماضی کے اینٹی انٹروینشن موقف سے متضاد ہے۔ بانی پی ٹی آئی کی برطرفی کے لیے امریکہ کو ذمہ دار ٹھہرانے سے لے کر امریکی انتظامیہ سے روابط استوار کرنے تک پی ٹی آئی کی بیانیہ کی تبدیلی ان کے مستقل مزاجی اور ارادوں پر سوالات اٹھاتی ہے۔

پی ٹی آئی نے سیاسی نقصان اور این آر او کے الزامات کے خوف سے تحریری چارٹر آف ڈیمانڈز جمع کرانے سے گریز کیا۔ پی ٹی آئی کے اہم مطالبات میں بانی پی ٹی آئی اور زیرحراست ارکان کی رہائی کے ساتھ ساتھ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کے لیے عدالتی کمیشن کی تشکیل شامل ہے۔ حکومتی نمائندوں نے شفافیت اور آئینی مطابقت کو یقینی بنانے کے لیے پی ٹی آئی کے مطالبات پر قانونی جائزہ لینے اور اتحادی شراکت داروں سے مشاورت کا وعدہ کیا ہے۔

حکومت، احتساب کو برقرار رکھتے ہوئے اور جمہوری شمولیت کو فروغ دے کر مستقبل میں پرتشدد سیاسی سرگرمیوں کو روکنا چاہتی ہے۔ پی ٹی آئی کے مذاکرات کار موجودہ حکومت کو عوامی مینڈیٹ سے محروم قرار دے کر بات چیت کو آئینی اور گورننس کے مسائل حل کرنے کی ضرورت قرار دیتے ہیں۔ حکمران اتحاد کا اصرار ہے کہ 9 مئی کے فسادات کے لیے احتساب قومی سلامتی اور ریاستی اداروں کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔

حکومت کا متوازن رویہ پی ٹی آئی کی پروپیگنڈہ مہم کو بے اثر کرتے ہوئے اتحاد کا احساس پیدا کرنے اور سیاسی کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ریاستی اداروں کے خلاف پی ٹی آئی کی مسلسل مہم قومی اتحاد کو نقصان پہنچاتی ہے، سیاسی فائدے کو پاکستان کے استحکام اور ترقی پر ترجیح دیتی ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے سوشل میڈیا کا پروپیگنڈے اور غلط معلومات کے لیے استعمال پاکستان کے استحکام اور ادارہ جاتی سالمیت کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

مزید یہ کہ "ڈراپ سائٹ نیوز” جو متنازعہ اور سنسنی خیز کہانیاں شائع کرنے کے لیے جانا جاتا ہےاور مین اسٹریم میڈیا اور قائم شدہ بیانیوں کو چیلنج کرتا ہے اور پی ٹی آئی کے اینٹی ریاست موقف سے ہم آہنگ ہے۔ "ڈراپ سائٹ نیوز” پی ٹی آئی کے اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیے کو بڑھاوا دیتا ہے، جو من گھڑت سیاسی انتقام اور حکومتی زیادتیوں کے بیانیے پر مرکوز ہے۔

سزا یافتہ پی ٹی آئی کارکنوں کو معاف کرنے کا حکومتی اقدام مذاکرات کو فروغ دینے اور قومی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے سنجیدگی کا عکاس ہے۔ مذاکرات کے ساتھ ساتھ اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ اور بیرونی مداخلت کی کوششوں پر پی ٹی آئی کا دوہرا رویہ مذاکراتی عمل کو پیچیدہ بناتا ہے۔ مذاکرات کی کامیابی دونوں فریقوں کی پاکستان کے جمہوری مستقبل اور قومی مفادات کو ذاتی یا سیاسی ایجنڈوں پر ترجیح دینے کے حقیقی عزم پر منحصر ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں