لاہور : تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے 4 اکتوبر کو الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کرنے کا اعلان کر دیا، انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں ضرور حصہ لیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور کے چیئرمین سیکرٹریٹ میں اظہار تشکر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، عمران خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن 4 اکتوبر تک خود ہی مستعفی ہو جائے ورنہ احتجاج کے دوران نئے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ جس الیکشن کمیشن نے این اے 122 میں 53 ہزار جعلی ووٹ ڈلوائے، اس کو کسی صورت میں ضمنی انتخاب کرانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ جسٹس کاظم ملک نے 30 فیصلے نون لیگ کے حق میں دیئے تو کوئی نہیں بولا، ایک فیصلہ تحریک انصاف کے حق میں آیا تو انہیں دھمکیاں دی جانے لگیں۔
عمران خان نے کہا کہ نواز شریف معصوم شکل بنا کر جب اچھی اچھی باتیں کرتے ہیں تو ان پر ترس آتا ہے۔ نواز شریف نے ہمارے اڑھائی سال ضائع کروائے، اگر 4 حلقے کھول دیتے تو وہ دھرنوں کی بجائے خیبر پختونخواہ کی ترقی پر پوری توجہ لگا سکتے تھے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد جمہوریت کو پٹڑی سے اتارنا نہیں تھا، جرنیلوں پر دھرنے کی پشت پناہی کی تہمت لگانے والوں کو شرم آنی چاہیئے، وہ درحقیقت فوج پر الزام لگا رہے ہیں، جن لوگوں نے خیبر پختونخواہ میں دھاندلی کا الزام لگایا وہ خود اپنے دعوؤں سے بھاگ گئے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹس کو، کا سسٹم پر قبضہ ہے، جو عام آدمی کو اوپر نہیں آنے دیتا، جب 4 حلقے کھولنے کا کہا گیا تب بھی یقین تھا کہ اسٹیٹس کو والے دھاندلی کیخلاف تحقیقات نہیں ہونے دینگے۔
ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس افتخار چودھری ٹماٹروں پر تو سو موٹو نوٹس لے لیتے تھے مگر عوامی مینڈیٹ کی چوری کیخلاف انہوں نے 20 ہزار زیر التوا کیسوں کا بہانہ بنا دیا، اس بات پر مجھے شدید دھچکا لگا تھا کہ جس چیف جسٹس کیلئے میں نے جیل کاٹی، وہی شخص دھاندلی کے اندر ملوث رہا۔