پی ٹی آئی نے قاضی فائز عیسیٰ کو چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اٹھانے پر مبارکباد پیش کی ہے۔
ترجمان پی ٹی آئی نے بیان میں کہا کہ آزاد اور خوشحال معاشرے کی بنیاد ہمیشہ عدل و انصاف پر قائم ہوتی ہے جن معاشروں میں عدل و انصاف میسر نہ ہو وہ تباہ ہو جاتے ہیں۔
ترجمان کے مطابق پاکستان تحریک انصاف قانون کی پاسداری کرنے والی جماعت ہے پی ٹی آئی نظریہ قانون کی بالادستی ،عدل و انصاف کےاعلیٰ ترین اصولوں پرمبنی ہے چیئرمین پی ٹی آئی نے ہر قدم پر قوم کو آئین و قانون کی پاسداری کی تلقین کی۔
ترجمان نے کہا کہ پی ٹی آئی آئین کی بالادستی ،قانون کی حکمرانی کیلئے مؤثر اقدامات کی متقاضی ہے آئین کے تقدس ،قانون کی حرمت کیلئے قوم کی امیدوں کا مرکز و محور صرف عدلیہ ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پاکستان کے 29 ویں چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا۔ پروقار تقریب ایوان صدر ہوئی اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ان سے عہدے حلف لیا۔
نئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 26 اکتوبر 1959 کو کوئٹہ میں پیدا ہوئے۔ وہ تحریک پاکستان کے صف اول کے رہنما قاضی محمد عیسٰی کے بیٹے اور پاکستان بننے سے پہلے قلات کے وزیراعظم قاضی جلال الدین کے پوتے ہیں۔
عدالتی کیریئرمیں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے حکم ناموں میں سپریم کورٹ میں بینچز کی تشکیل، چیف جسٹس کے اختیارات اور مقدمات مقرر کرنے کے طریقہ کار کے خلاف بھی لکھا۔
پی ٹی آئی کی حکومت میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو عہدے سے ہٹانے کیلیے صدارتی ریفرنس بھی دائر کیا گیا جس کو نظر ثانی میں اکثریت کی بنیاد کالعدم کر دیا گیا تھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ایک عرصے سے اہم مقدمات میں شامل نہ کرنے کے حوالے سے وکلا کے تحفظات بھی سامنے آتے رہے، وہ پہلے جج ہیں جو جڑانوالا سانحے کے بعد وہاں کے مکینوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ان کے پاس گئے اور انہوں نے پی ڈی ایم دورحکومت میں قومی اسمبلی میں ہونےوالی آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریب میں بھی شرکت کی۔
سپریم کورٹ کے ججز میں اختلافات کے تاثر کو ختم کرنا، مقدمات کو مقرر کرنے، 184 تھری کے استعمال کا طریقہ کار بنانا، زیرالتوا مقدمات کے بیک لاگ کو کم کرنا اور ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال میں عدلیہ کے وقار کو بحال کرنا نئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے لیے بڑے چیلنجز ہوں گے۔