بجلی بلوں میں ہوشربا اضافے پر عوام کے شدید احتجاج کے بعد یہ معاملہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں جا پہنچا اور سیکریٹری پاور سے جواب طلب کر لیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافے کے خلاف عوام کراچی تا خیبر سراپا احتجاج ہیں کئی شہروں میں ہڑتال ہے، مہنگائی کے مارے عوام مارے غصے کے بلوں کو جلا رہے ہیں اس صورتحال کے بعد اب یہ معاملہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی جا پہنچا ہے جہاں پاور ڈویژن کے حکام سے جواب طلب کیا گیا ہے۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی پاور کا اجلاس سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت ہوا چیئرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے استفسار کیا کہ بجلی کی قیمت کیوں اتنی بڑھی وجہ بتائی جائے؟
جوائنٹ سیکریٹری پاور نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال میں کیپیسٹی پیمنٹس 1300 ارب روپے رہی ہے اور رواں مالی سال پاور سیکٹر کی کیپسٹی پیمنٹس دو ہزار ارب روپے کا تخمینہ ہے۔ 550 ارب روپے کا اضافہ تو ڈالر اور روپے کے شرح تبادلہ کے باعث ہے۔
اس موقع پر سینیٹر بہرہ مند تنگی نے سوال اٹھایا کہ جب کبھی ڈالر نیچے آیا تو بجلی کی قیمت کم کی گئی؟ پاور ڈویژن حکام نے جواب دیا کہ یہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں دیا جاتا ہے۔ جس پر سینیٹر نے کہا کہ صرف باتیں نہ کریں بلکہ دکھائیں بلکہ دکھائیں کہ کمی کہاں ہوئی ہے۔
بہرہ مند تنگی نے مزید کہا کہ آج کراچی تا خیبر لوگ احتجاج کر رہے ہیں، مظاہرین بجلی کے بل جلا رہے ہیں۔ صورتحال خراب اور حالات سول نا فرمانی کی طرف جا رہے ہیں، ملک کمزور ہو رہا ہے، اس کا ذمے دار کون ہے؟
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں کی وجہ سے عوام پریشان ہیں، ہم آئی ایم ایف کے غلام نہیں ہیں۔ جس پر ایڈیشنل سیکریٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ آئی ایم ایف غلط بات نہیں کہتا۔
اس موقع پر سینیٹر فدا محمد نے بجلی بلوں پر لگائے جانے والے ٹیکسز سے متعلق استفسار کیا جس پر حکام پاور ڈویژن نے بتایا کہ بجلی کے بلوں میں مختلف اقسام کے 7 ٹیکس ہیں، جن میں جی ایس ٹی، انکم ٹیکس، ود ہولڈنگ ٹیکس سمیت دیگر شامل ہیں۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ آج ملک جل رہا ہے تو اس تمام صورتحال کا ذمے دار کون ہے؟ پاور ڈویژن کے افسران کے چہروں پر تو رونق ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاور ڈویژن ڈیفالٹرز کی طرف بقایاجات کیوں نہیں بتا رہا۔ میری اطلاع کےمطابق ڈیفالٹرز نے 1400 ارب روپے دینے ہیں۔ جس پر ایڈیشنل سیکریٹری پاور نے کہا کہ ہمیں وقت دیں بجلی چوری اور ڈیفالٹرز کے بقایاجات سب کچھ پیش کر دیں گے۔
چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ کیا آئی پی پیزکےساتھ معاہدے درست کیے گئے تھے؟ ان معاہدوں پر تحقیق ہونی چاہیے۔ کیا ہمارے بچے اس ڈالر ریٹ کا بجلی کے ذریعے بوجھ برداشت کرتے رہیں گے۔ آئی پی پیز کے منافع کو کم کریں بجلی قیمت کم ہو جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کو کیپسٹی پیمنٹ بند کریں اور صرف اس بجلی کی قیمت ادا کریں جو بجلی ہم لیتے ہیں، اگر کیپیسٹی پیمنٹ بند نہ ہوئی تو پھر تباہی ہے۔