لاہور کے حلقے پی پی 158 میں جھگڑے کے بعد پی ٹی آئی رہنما جمشید اقبال چیمہ کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی 158 میں دو جماعتوں کے کارکنان کے درمیان ہونے والے جھگڑے کے بعد پی ٹی آئی رہنما جمشید اقبال چیمہ کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ باقاعدہ ایف آئی آر درج کرنے کے بعد جمشید اقبال چیمہ کو گرفتار کیا جائے گا، سی سی پی او لاہور کا کہنا ہے کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ پی پی 158میں دھاندلی ہورہی تھی، یہاں پر ووٹ خریدے جارہے تھے، انہوں نے کہا کہ یہاں پر8ہزار ووٹ کاسٹ ہوتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں جمشید اقبال چیمہ نے صحافیوں کو بتایا کہ اس وقت میں میڈیا کو انٹرویو دے رہا تھا جب لڑکے کو چوٹ لگی۔
علاوہ ازیں جمشید چیمہ کی اہلیہ مسرت جمشید نے کہا کہ جمشید اقبال چیمہ پاکستان کے پرامن شہری ہیں، پہلے انہوں نے جمشید اقبال چیمہ پر بم بنانے کا مقدمہ بنایا تھا۔
مسرت جمشید چیمہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہمارے پرامن ووٹرز پرتشدد کیا، آج کا دن ان کی سیاست کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دفن کردے گا۔
پنجاب ضمنی انتخابات : دو جماعتوں کے کارکنان میں جھگڑا، رینجرز تعینات
علاوہ ازیں وزیر داخلہ پنجاب عطاء اللہ تارڑنے کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماوں جمشید اقبال چیمہ اور سعید مہیس کی گرفتاری کا حکم دے دیا ہے۔
پی پی 158 میں جھگڑے سے متعلق بیان میں وزیر داخلہ عطاءاللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ لاہورمیں جھگڑے کا فوری نوٹس لیا ہے۔ پی ٹی آئی کے جمشید اقبال چیمہ اور سعید مہیس نے تشدد کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے کارکن کا سر پھاڑ دیا۔