لاہور : پنجاب میں ینگ ڈاکٹرز نے ایک بار پھر احتجاج کرتے ہوئے او پی ڈیز بند کر دیں، جس سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
پنجاب میں ینگ ڈاکٹرز نے ایک بار پھر اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج شروع کر دیا ہے، صوبے بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں او پی ڈیز بند کر دیئے گئے، جس کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ینگ ڈاکٹرز کے صدر معروف وینس کا کہنا ہے کہ پنجاب بھر میں او پی ڈیز مطالبات کی منظوری تک بند رہیں گے، اگرمطالبات نا مانے گئے تو پھر اسپتالوں میں انڈور سروسز بھی مکمل طور پر بند کردی جائیں گی۔
انہوں نے سنٹرل انڈکشن پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سنٹرل انڈکشن پالیسی کیخلاف آواز اٹھانے والے جن ڈاکٹروں کو برطرف اور ٹرانسفر کیا گیا، انہیں واپس لایا جائے اور ایڈہاک ڈاکٹرز کو مستقل کیا جائے۔
لاہور کے علاوہ فیصل آباد اورملتان میں بھی ینگ ڈاکٹرزایسوسی ایشن نے اپنے مطالبات کے حق میں آؤٹ ڈور وارڈز میں ہڑتال کردی ہے۔
فیصل آباد میں وائی ڈی اے کےجنرل سیکریڑی ڈاکٹر عدنان نے سنٹرل انڈکشن پالیسی کو ڈاکٹر دشمن پالیسی قرار دیا ، ان کا کہنا تھا کہ اکیس دن سے خاموش احتجاج کررہے تھے مگر حکومت نے نوٹس نہیں لیا۔
ذرائع کے مطابق ایک روز پہلے ینگ ڈاکٹرز اور حکومت کے درمیان مذاکرات ناکام ہو چکے ہیں اور اس کے بعد حکومت نے دوبارہ رابطہ نہیں کیا۔
مزید پڑھیں : ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے خلاف عدالت میں درخواست دائر
یاد رہے گذشتہ ماہ ینگ ڈاکٹر زکی ہڑتال اور ہسپتالوں کو بند کرنے کااقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا، درخواست گزار کے مطابق ڈاکٹر کسی بھی صورت سروسز بند نہیں کرسکتے۔
لاہور ہائی کورٹ میں درخواست سید نجف عباس شاہ ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی جس میں کہا گیا ہےکہ ینگ ڈاکٹرز کے ایک گروہ نے لاہور کے ہسپتالوں اور سڑکوں کو مفلوج کر دیا ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ تمام بڑے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی ہڑتال کے باعث ایمرجنسی اور آوٹ ڈور سروسز بند ہیں جس کی وجہ مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔