تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

معاشی ترقی : روسی صدر نے اقتصادی ماہرین کو اہم ٹاسک دے دیا

ماسکو : روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اقتصادی ماہرین کو ہدایت کی ہے کہ مختلف ریاستوں کے ساتھ تجارتی لین دین کی شرائط پر ورکنگ گروپ بنایا جائے۔

اس ورکنگ گروپ کا کام وہ ریاستیں جن سے روس کے دوستانہ مراسم نہیں ان سے تجارتی لین دین کی شرائط طے کرنا ہے۔ پیوٹن نے ماہرین سے کہا کہ وہ اتحادیوں اور "غیر دوستانہ” ریاستوں کے ساتھ تجارتی ادائیگیوں پر کام کریں۔

پیوٹن نے رواں سال مارچ میں کہا تھا کہ روس جو دنیا کا سب سے بڑا قدرتی گیس پیدا کرنے والا ملک ہے، ان ممالک سے مطالبہ کرے گا کہ وہ روبل میں ایندھن کی ادائیگی کے لیے گیزپروم بینک میں اکاؤنٹ کھول کر اور یورو یا ڈالر میں ادائیگی کرکے اسے روسی کرنسی میں تبدیل کریں۔

پولینڈ اور بلغاریہ نے اس کی تعمیل کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد روسی توانائی کے بڑے ادارے گیزپروم نے گزشتہ ماہ ان ممالک سے رابطہ منقطع کردیا۔ کریملن نے کہا ہے کہ کسی اور ملک کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوگا جو ادائیگی کی شرائط کو مسترد کرے گا۔

حکم میں کہا گیا کہ ورکنگ گروپ بین الاقوامی ادائیگیوں کے لیے ایک بنیادی ڈھانچہ ترتیب دے گا، بشمول روسی کرنسی روبل، غیرملکی ریاستوں اور خطوں کے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ جو روس کے خلاف کارروائیاں کرتے ہیں۔

ورکنگ گروپ دوست ممالک کے ساتھ روبل اور دیگر قومی کرنسیوں میں ادائیگی کی شرائط پر بھی غور کرے گا، جس میں چین اور ہندوستان شامل ہوں گے حالانکہ ان کا نام نہیں لیا گیا تھا۔

یہ گروپ جس کی قیادت صدارتی مشیر میکسم اوریشکن کریں گے اور اس میں مرکزی بینک کی گورنر ایلویرا نبیولینا جیسے اعلیٰ حکام شامل ہیں، کو روس کے 640 بلین ڈالر کے غیرملکی ذخائر میں سے تقریباً نصف کو منجمد کرنے سے منسلک خطرات کو کم کرنے کا کام بھی سونپا گیا ہے۔

Comments

- Advertisement -