واشنگٹن: فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسینکی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد مغربی میڈیا کو دئیے گئے انٹرویو میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن غصے میں نظر آئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پیوٹن کو اس بعد پر شدید غصہ ہے کہ امریکی جیوری نے روسی ایجنٹوں کو امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت کی کوشش کا مورد الزام ٹھہرایا ہے۔
امریکی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے پیوٹن نے باور کرایا کہ روس نے امریکی صدارتی انتخابات میں کوئی مداخلت نہیں کی۔
انٹرویو کے دوران ایک موقع پر میزبان نے اپنے سوال کے دوران پیوٹن کو روسی ایجنٹوں پر عائد الزامات کی فہرست پیش کرنے کے لیے ہاتھ بڑھایا تاہم پیوٹن غصے میں نظر آئے اور حرکت کیے بغیر میزبان کو سرد مہری کے ساتھ بول دیا کہ کاغذات میز پر رکھ دیں۔
واضح رہے کہ مذکورہ الزامات کی فہرست میں روس کے 12 جاسوسوں کے نام ہیں، یہ فہرست ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان ملاقات سے چند گھنٹے پہلے جاری ہوئی تھی۔
ٹی وی میزبان نے پیوٹن پر کافی دباؤ ڈالنے کی کوشش کی تاہم روسی صدر نے دوٹوک موقف اختیار کیا اور کہا کہ صبر کریں امریکی امور میں مداخلت کے حوالے سے آپ کو سوال کا مکمل جواب مل جائے گا۔
پیوٹن کا کہنا تھا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ روس کی سرزمین پر موجود کوئی شخص امریکا اور کروڑوں امریکیوں کے انتخاب پر اثر انداز ہوسکتا ہے، یہ مکمل طور پر ایک مضحکہ خیز بات ہے۔