تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

یونانی فلسفی اور ریاضی دان فیثا غورث کا تذکرہ

ریاضی کا کون سا طالبِ علم ہو گا جس نے نہیں پڑھا کہ ایک قائمۃ الزاویہ مثلث میں وتر کا مربع دونوں ضلعوں کے مربعوں کے مجموعے کے مساوی ہوتا ہے۔ مسئلہ فیثا غورث اکثر طالبِ علموں کو نہایت مشکل معلوم ہوتا ہے اور وہ مثلثیات (Trigonometry) کے کلیوں سے نالاں و بیزار نظر آتے ہیں، لیکن مسئلہ فیثا غورث سمجھ آجانے تو یہ مضمون آسان ہوجاتا ہے۔

یونانی فلسفی اور ریاضی دان فیثا غورث کو اسی کلیے نے شہرتِ دوام بخشی۔ صدیوں پہلے، 570 قبلِ مسیح میں فیثا غورث نے یونان کے جزیرے ساموس میں آنکھ کھولی تھی، اس کا باپ یونان کا نہایت امیر شخص تھا جس نے اپنے بیٹے کی تعلیم و تربیت کے لیے یونان کے بہترین اتالیق مقرر کیے۔ فیثا غورث ایک ذہین اور باصلاحیت لڑکا تھا جس نے اپنے استادوں کی توجہ اور اپنی لگن سے بہت جلد ریاضی اور فلسفہ کی تعلیم نہ صرف مکمل کی بلکہ اس میں‌ ماہر ہوگیا۔

فیثا غورث کو اس کی افتادِ طبع نے زندگی کو سمجھنے اور دنیا کو جاننے پر آمادہ کیا تو اس غرض سے اس نے سیاحت اختیار کی اور وہ 20 سال کا تھا جب اپنے گھر سے نکل پڑا۔ وہ سفر کی صعوبتیں اور راستے کی مشکلات جھیلتا ہوا، قدیم زمانے کے مشہور شہر بابل پہنچا۔ یہ شہر اس زمانے میں تہذیب و تمدن کا مرکز تھا۔ بغداد سے کچھ دور دریائے فرات کے کنارے آباد اس شہر کے مفکرین اور دانش وروں سے فیثا غورث نے بہت کچھ سیکھا اور پھر یہاں سے برصغیر کے شہر بہار پہنچ گیا جہاں محققین کے مطابق اسے بدھ مت کے بانی گوتم بدھ کی صحبت ملی جس نے فیثا غورث کے عقائد اور خیالات کو بدل ڈالا، وہ بعد میں جب اپنے وطن یونان پہنچا تو وہاں ایک مذہبی جماعت کی بنیاد رکھی جس کے اصول وضوابط بدھ مت کے زیرِ اثر تھے۔

مؤرخین لکھتے ہیں کہ وہ برصغیر سے روانہ ہوا تو مصر پہنچا جہاں اس دور میں کئی بڑے عالم اور دنیاوی علوم کے ماہر موجود تھے اور خاص طور پر جیومیٹری کے علم میں مصری علما کا بڑا شہرہ تھا، فیثا غورث نے ان سے علم حاصل کیا اور اس مضمون میں غور و فکر کرتے ہوئے کئی ایسے مسائل دریافت کیے، جن کی بنیاد پر بعد میں‌ ہزار ہا ایجادات کی گئیں۔

کہتے ہیں جب وہ اپنے وطن یونان لوٹا تو اس کی عمر 50 سال سے تجاوز کر چکی تھی اور اس کا علم کئی گنا بڑھ چکا تھا۔ اس کی بردباری، فہم و فراست، علمیت اور قابلیت نے اس کے کئی معتقدین اور پیروکار پیدا کردیے۔ لیکن اس جیسا فلسفی اور دانش ور جب اپنے وقت کے جابروں اور مخصوص طبقات سے الجھا تو اس کی مشکلات بھی بڑھ گئیں۔ اس نے منطقی دلائل کے ساتھ روایتی اور فرسودہ قوانین اور ان اعتقادات کو مسترد کیا جو اس وقت کے منصب دار اور زعما کی حکومت اور برتری کو قائم رکھنے کے لیے ضروری تھے۔ اس ضمن میں پولی کریٹس کی استبدادیت کا حوالہ دیا جاتا ہے۔ فیثا غورث نے 495 قبلِ مسیح میں وفات پائی۔

Comments

- Advertisement -