لاہور: قصور میں زیادتی اسکینڈل کی جوڈیشل انکوائری کرانے کے حکومتی فیصلے کیخلاف مقدمہ فوجی عدالت میں بھجوانے کے لئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کر دی گئی۔
فوجی عدالت میں مقدمہ بجھوانے کے لئے درخواست عثمان نور نامی شخص نے دائر کی، درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ واقعے سے عالمی سطح پر ملک کی بد نامی ہوئی ہے، اسکینڈل میں ملوث ملزمان معصوم بچوں سے بھتہ لیتے رہے اور انہیں بلیک میل کرتے رہے، جس سے پورے علاقے میں دہشت پھیلی اور معصوم بچوں کے مستقبل کو داؤ پر لگا دیا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت دہشت پھیلانے اور بھتہ خوری میں ملوث ملزمان کو سخت ترین سزائیں دینے کے لئے ملزمان کا ٹرائل فوجی عدالت میں کرنے کے احکامات صادر کئے جائیں، عدالت جنسی تشدد کا نشانہ بننے والے بچوں کے نفسیاتی علاج کا بھی حکم دے اور انکے بہتر مستقبل کے لئے مفت تعلیمی سہولیات کی فراہمی کے بھی احکامات صادر کرے۔
دوسری جانب قصور ویڈیو سکینڈل کی تحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن کے قیام کے خلاف اور معاملے کی حساسیت کے پیش نظر از خود نوٹس لینے کے لئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔
سول سوسائٹی نیٹ ورک کے صدر عبداللہ ملک کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ قصور کے ویڈیو سکینڈل میں سینکڑوں بچوں کو نشانہ بنایا گیا مگر مقامی پولیس نے بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی بجائے ملزمان کا ساتھ دیا ، جس سے قصور کے شہری سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوئے۔ درخواست میں کہا گیا کہ حکومت پنجاب اس معاملے کو لٹکانے کے لئے عدالتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کر چکی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ حکومت پنجاب کی درخواست پر اگر عدالتی کمیشن قائم کر بھی دیا تو اس کا انجام فلڈ کمیشن اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کی طرح ہو گا جبکہ اس عدالتی کمیشن کی سفارشات پر عمل نہ کر کے عدلیہ کو تضحیک کا نشانہ بنایا جائے گا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام کی حکومتی درخواست کو مسترد کیا جائے اور معاملے کی حساسیت کے پیش نظر از خود نوٹس لے کر احکامات صادر کئے جائیں۔