کراچی: مشہورو معروف قوال عزیز میاں کو اپنے مداحوں سے بچھڑے اٹھارہ برس بیت گئے، ان کی گائی ہوئی قوالیاں آج بھی مقبول ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی شہرت یافتہ قوال عزیز میاں اپنی قوالی کے ذریعے ایسا سما باندھتے کے سامعین اور حاضرین جھوم جاتے، انہیں اپنے مداحوں سے بچھڑے 18 برس بیت گئے۔
عزیز میاں قوال کو ” اللہ ہی جانے کون بشر ہے “ اور ” یا نبی یا نبی جیسی قوالیوں نے شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا، حکومت نے انہیں انیس سو نواسی میں پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازا۔
انہیں شاہ ایران رضا شاہ پہلوی کے سامنے یادگار پرفارمنس پر گولڈ میڈل سے نوازا گیا، عزیز میاں قوال چھ دسمبرسن دوہزار کو علالت کے باعث اٹھاون برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔
بھارت کے شہر دہلی میں 17 اپریل 1942 کو پیدا ہونے والے عزیز میاں قوال نے فن قوالی میں اپنے منفرد انداز سے وہ شہرت حاصل کی جو بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتی ہے‘ انہوں نے قوالی میں ایسے ایسے مضمون باندھے جو کسی اور کے حصے میں نہ آسکے‘ اس جدت کے سبب انہیں قوال حلقوں کی جانب سے کڑی تنقید کا بھی سامنا رہا۔
عزیز میاں قوال نے دس سال کی عمر میں قوالی سیکھنا شروع کی اور سولہ سال کی عمر تک قوالی کی تربیت حاصل کرتے رہے‘ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے اردو اورعربی میں ایم اے کی تعلیم حاصل کی، تصوف اور معارفت کی محفلوں میں وہ اپنا لکھا ہوا کلام ہی پیش کرتے تھے۔