تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

کوئٹہ میں‌ دکانیں‌ بند کروانے کے لیے اہلکار کی فائرنگ، دو زخمی

کوئٹہ:  بلوچستان کے دارالحکومت کے بازار دکانیں بند نہ کرنے پر اسسٹنٹ کمشنر کے محافظوں نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے  فائرنگ کردی۔

اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کرونا کیسز میں اضافے کے بعد مقامی انتظامیہ نے اتوار کے روز بازار بند کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔  تولارام روڈ پر واقع شاپنگ سینٹر  کے تاجروں نے حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آج اتوار کے روز بھی کاروبار کھولے رکھا اور لین دین میں مصروف رہے۔ مقامی انتظامیہ نے اس کا نوٹس لے کر اہلکاروں کو دکانیں بند کروانے کے لیے بھیجا۔

اے سی سٹی کے اہلکار نے دکانیں بند کروانے کے لیے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے شاپنگ سینٹر کے باہر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں دو افراد زخمی ہوئے، جنہیں ریسکیو کر کے طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔

تاجروں کا الزام

تاجروں نے الزام عائد کیا کہ ’پولیس اہلکاروں نے اسسٹنٹ کمشنر سٹی کی ہدایت پر فائرنگ کی‘۔ عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کرونا ایس او پیز کے تحت اہلکار شاپنگ مال بند کروانے آئے جس پر تاجروں نے ہنگامہ آرائی شروع کردی تھی، اسی دوران اچانک فائرنگ شروع ہوئی اور بھگدڑ مچ گئی۔

صوبائی وزیر داخلہ کا نوٹس

دوسری جانب وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیااللہ لانگو نے کوئٹہ بازار میں پیش آنے والے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔ اُن کا کہنا تھا کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کر کے ذمہ داران کےخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائےگی۔

صوبائی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ’ماہِ رمضان اور کرونا حالات میں ایسے واقعات کا ہونا باعث افسوس ہے‘۔

بلوچستان حکومت کے ترجمان کا بیان

ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے دعویٰ کیا کہ ’دکانداروں نے اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اُن سے اسلحہ چھیننے کی کوشش کی، تاجروں کے تشدد سے دو اہلکار بھی زخمی ہوئے، جنہیں طبی امداد کے لیے سی ایم ایچ اسپتال منتقل کی اگیا‘۔

لیاقت شاہوانی نے کہا کہ ’بھیڑ میں موجود افراد نے اہلکاروں سے اسلحہ اور وائرلیس واکی ٹاکی چھین لیا، جس کی تحقیقات کی جارہی ہیں‘۔

ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کی وضاحت

ڈپٹی کمشنر کوئٹہ اورنگ زیب بادینی نے فائرنگ کے واقعے پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’کرونا ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے اے سی سٹی نےکارروائی کی، جس پر دکان داروں نے دو لیویز اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا جنہیں زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’شاپنگ سینٹر کے عملے نے لیویز اہلکاروں سےاسلحہ ، وائرلیس سیٹ اور موبائل چھینا، اہلکاروں پر ہونے والے حملے کے بعد جوابی قدم اٹھایا گیا، جس کے نتیجے میں فائرنگ سے ایک شخص زخمی ہوا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’فائرنگ سے شہری کے زخمی ہونے پر افسوس ہے، واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہیں، جو مکمل ہوتے ہی ملوث ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی‘۔

Comments

- Advertisement -