اسلام آباد: 8 اگست کے کوئٹہ دھماکے کی تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ سامنے آگئی۔ کوئٹہ کے اسپتال میں دھماکے میں 74 افراد جاں بحق ہوئے تھے جن میں زیادہ تعداد وکلا کی تھی۔
تفصیلات کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ میں وزارت داخلہ کے کردار پر سوال اٹھایا گیا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ نے 3 کالعدم تنظیموں کے سربراہوں سے ملاقات کی۔ ملاقات اسلام آباد کے ریڈ زون میں واقع پنجاب ہاؤس میں ہوئی۔ وزیر داخلہ نے ان کے مطالبات سنے اور انہیں تسلیم بھی کیے۔
کمیشن نے تنبیہہ کی کہ منافقت ختم کی جائے۔ کالعدم تنظیمیں کیسے جلسے جلوس نکال رہی ہیں۔ ان پر فوری پابندی عائد کی جائے۔
کمیشن کی رپورٹ میں وزارت داخلہ کے کردار اور کارکردگی پر بھی تنقید کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ وزارت داخلہ انسداد دہشت گردی کے معاملے پر تذبذب کا شکار ہے۔
مزید پڑھیں: سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونے والے کیپٹن روح اللہ
حکومت کی چند اہم کوتاہیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کمیشن نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی پالیسی پر عمل نہیں کیا جارہا جبکہ قومی لائحہ عمل کے اہداف کی مانیٹرنگ بھی نہیں کی جاتی۔
رپورٹ میں کمیشن نے مدارس کی مانیٹرنگ اور رجسٹریشن سمیت نیکٹا کو فعال کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ نیکٹا کے قانون کو دہشت گردی کے خلاف مؤثر طور پر استعمال کیا جائے، کالعدم تنظیموں کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، عوام کو بتایا جائے کہ کسی تنظیم پر کیوں پابندی عائد کی جارہی ہے اور دہشت گرد تنظیموں کے خلاف نمائشی کارروائی کے بجائے سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔
:رپورٹ پر ردعمل
کمیشن کی رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کو فوری طور پر مستعفی ہوجانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل نہیں کیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف نے بھی چوہدری نثار کے استعفے کا مطالبہ کردیا جبکہ پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزازاحسن نے رپورٹ کو چوہدری نثار کے خلاف ایف آئی آر قرار دے دی۔
واضح رہے کہ 8 اگست کی صبح بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر بلال کاسی کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ وکلا کی ایک بڑی تعداد غم و غصے سے بھری ہوئی ان کی میت وصول کرنے کوئٹہ کے سول اسپتال پہنچی جہاں کچھ ہی دیر بعد خوفناک دھماکہ ہوگیا۔
دھماکے میں 74 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔