پیر, دسمبر 9, 2024
اشتہار

قطب الدین ایبک:‌ ایک سخی غلام جس نے ہندوستان میں سلطنت کی بنیاد رکھی

اشتہار

حیرت انگیز

قطب الدّین ایبک کو برصغیر کے ایسے حکم راں کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جس نے ہندوستان میں پہلی مسلمان ریاست کی بنیاد رکھی جس کا انجام بہادر شاہ ظفر کی معزولی اور جلاوطنی پر ہوتا ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ ایبک سے پہلے کئی مسلمان بادشاہوں نے ہندوستان پر حملہ کیا مگر اس سرزمین کو کسی نے مستقل سلطنت کے طور پر نہیں اپنایا تھا۔

قطب الدین ایبک ایک فراخ دل، سخی انسان مشہور تھا اور بادشاہ غوری کے غلاموں میں سے ایک تھا۔ اس کا تذکرہ غوری دور کے تاریخ داں منہاج السراج (ابو عثمان منہاج الدین بن سراج الدین) نے اپنی کتاب ’طبقات ناصری‘ میں بھی کیا ہے۔ انھوں نے نہ قطب الدین ایبک کا دور بھی دیکھا تھا۔ وہ لکھتے ہیں کہ محمد غوری کو ایبک کی فراخ دلی نے بہت متاثر کیا اور انھوں نے ایبک کو اپنے مقربین میں شامل کر لیا، اور انھیں تخت گاہ اور ایوان دربار کے اہم کام سونپے جانے لگے۔ یہاں تک کہ وہ سلطنت کے بڑے سردار اور کار پرداز بن گئے۔ انھوں نے اپنی لیاقت سے اس قدر ترقی کر لی کہ انھیں امیر آخور بنا دیا گیا۔ امیر آخور اس زمانے میں شاہی اصطبل کے سردار کا عہدہ ہوتا تھا اور اس کی بہت زیادہ اہمیت تھی۔

25 جون سنہ 1206ء کو لاہور کے قلعے میں ایبک کی تاج پوشی ہوئی۔ لیکن انھوں نے سلطان کا خطاب نہیں اپنایا اور نہ ہی اپنے نام کا سکہ جاری کرنے کا حکم دیا۔ مؤرخین کے مطابق ان کے نام سے کوئی خطبہ بھی پڑھایا گیا تھا۔ بعد میں وہ ہندوستان کے سلطان بنے۔ سلطان بننے کے بعد ایبک کا زیادہ تر وقت لاہور میں گزرا۔ کہتے ہیں کہ 14 نومبر کو وہ چوگان یعنی پولو کھیل رہے تھے کہ گھوڑے کی زین ٹوٹ گئی اور سلطان زمین پر آ رہے۔ منہاج السراج نے اس کے متعلق اس طرح لکھا ہے کہ ‘جب موت آئی تو 607 ہجری (1210ء) میں چوگان کھیلتا ہوا گھوڑے سے گرا، گھوڑا اس پر آ گرا، زین کے سامنے کا اوپر اٹھا ہوا حصہ قطب الدین کے سینے میں پیوست ہو گیا اور اس نے وفات پائی۔’

- Advertisement -

قطب الدین ایبک کو لاہور میں دفن کیا گیا۔ ان کا مقبرہ معروف انار کلی بازار میں واقع ہے جہاں ہر سال عرس بھی منعقد ہوتا ہے۔

طبقات ناصری کے مصنّف لکھتے ہیں‌ کہ ‘اگرچہ ایبک قابلِ ستائش اوصاف اور برگزیدہ محاسن کا مالک تھا لیکن اس کی ایک کمزوری کے سبب اسے ‘ایبک شل’ کہا جاتا تھا یعنی ایسا شخص جس کی ایک انگلی کمزور ہو۔ درحقیقت ان کی ایک انگلی ٹوٹی ہوئی تھی۔ ایبک اور اس کے جانشینوں کو عموماً خاندان غلاماں کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ لیکن بعض محققین اسے درست نہیں سمجھتے۔ ایبک کے ابتدائی حالات کے متعلق زیادہ تفصیل نہیں ملتی۔ لیکن بعضوں نے انھیں ایک ترک غلام بتایا ہے۔ بعد میں وہ کسی طرح‌ دربار تک پہنچے اور اپنی سخاوت کی وجہ سے بادشاہ کی نظروں میں آئے۔

محققین کے مطابق ایبک عہد وسطی کے دوسرے کسی بھی مسلم حکمراں کی طرح فن تعمیر کا شوق رکھتے تھے۔ انھوں نے غوری حکم رانوں‌ کی کئی یادگار دہلی میں تعمیر کروائیں اور خاص طور پر قطب مینار کے ساتھ قوت الاسلام مسجد کی بھی بنیاد رکھی۔ قطب مینار کو ان کے بعد شمس الدین التتمش کے زمانے میں مکمل کیا جا سکا تھا جب کہ مسجد کی باقیات آج بھی قطب مینار کے ساتھ دیکھی جا سکتی ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں