تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

خرگوش ہوٹل لوگوں کی توجہ کا مرکز

ہانگ کانگ میں کھولا جانے والا خرگوش ہوٹل ’’ریبٹ کیفے‘‘ دن بہ دن عوام میں مقبولیت اختیار کرتا جارہا ہے، اس ہوٹل میں لوگوں کو متاثر کرنے کے لیے خرگوش رکھے گئے ہیں جو ساتھ کھانا کھا سکتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ہانگ کانگ کے عوام کی خرگوشوں کے ساتھ محبت کو دیکھتے ہوئے مقامی شخص نے ریبٹ کیفے کھولا جو لوگوں میں دن بہ دن مقبول ہوتا جارہا ہے۔ اس ہوٹل کو ’’ریبٹ لینڈ‘‘ کا نام دیا گیا ہے جس میں مختلف اقسام 2 درجن سے زائد خرگوش رکھے گئے ہیں جو ہوٹل میں بیٹھنے والے افراد کے ساتھ گھل مل جاتے ہیں اور بچے بڑے انہیں کھانا بھی کھلاتے ہیں۔

6

ہوٹل کے مالک کا کہنا ہے کہ 2 ماہ کے مختصر عرصے میں اُن کے کیفے کو عوامی سطح پر بے حد مقبولیت حاصل ہوئی، یہاں روزانہ 7 ہزار سے زائد افراد آتے ہیں تاہم ایک وقت میں 150 افراد کے بیٹھنے کا انتظام موجود ہے۔

5

ہوٹل کے مالک نے کہا کہ ’’ہانگ کانگ کے عوام خرگوش سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ یہ کیفے اُن کی توجہ کا مرکز بنا، لوگوں کی توجہ کو دیکھتے ہوئے وقت کے ساتھ ساتھ یہاں بیٹھنے کی جگہ میں بھی توسیع کی جائے گی، بڑوں کے ہمراہ آنے والے بچے بھی ان بے زبان اور خوبصورت جانوروں کو دیکھ کر بہت خوش ہوتے ہیں۔

4

مالک کا کہنا ہے کہ ہوٹل میں موجود خرگوشوں کو ہاتھ میں لینے کی سختی سے پابندی ہے تاہم عملے کو بھی خرگوشوں کے ساتھ اچھے برتاؤ کی ہدایت کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں انتظامیہ کی جانب سے لوگوں کو پیش کش کی گئی ہے کہ وہ ریسٹورنٹ میں آپ اپنا خرگوش بھی رکھواسکتے ہیں جن کے خیال رکھنے کی پوری ذمہ داری کیفے انتظامیہ کی ہوتی  ہے۔

3

دوسری جانب ڈاکٹروں نے اس ہوٹل میں بیٹھ کر کھانا کھانے پر اعتراض کردیا ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ جانور عوام کےرش کی وجہ سے بار بار اپنی جگہ تبدیل کرنے پر مجبور ہوتے ہیں جس کی وجہ سے اُن کی صحت شدید حد تک متاثر ہوتی ہے۔

Comments

- Advertisement -