تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

ٹیگور اور لیموں کا پودا

آخری عمر میں ٹیگور طویل عرصہ عارضۂ قلب میں مبتلا رہے۔ علالت کے یہ دن اُن کی حسّاس ترین شاعری کا زمانہ ہے۔ 1926 میں علاج کے لیے ہنگری جانا ہوا، صحت بحال ہوئی تو ٹیگور نے یہاں پارک ہیلتھ پارک میں لیموں کا پودا لگایا۔

بنگالی کہاوت ہے جب کسی کا لگایا ہوا پودا جڑ پکڑ لیتا ہے تو پودا لگانے والا اس درخت کی نئی پود نکلنے تک ضرور زندہ رہتا ہے، ٹیگور نے درخت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:

” اے میرے ننھے پودے!
جب میں اس دنیا میں نہیں ہوں گا
تو فصلِ بہار میں جو لوگ یہاں گھومنے آئیں
تُو اپنی کونپلیں لہرا کر انہیں خوش آمدید کہنا
یاد رکھنا کہ شاعر مرتے دم تک تجھ سے پیار کرتا تھا!”

ٹیگور یہ پودا لگانے کے بعد سترہ برس تک زندہ رہے، اور 7 اگست 1941 کو وفات پائی۔ ان کی وفات کے بعد یہاں پورا لگانا رسم بن گئی۔

بالاٹون فورڈ کے اس ہیلتھ پارک میں، اندرا گاندھی سمیت بھارت سے ہنگری آنے والے صدر اور سربراہانِ حکومت سب نے ٹیگور کی یاد میں یہاں پودے لگائے ہیں۔ ٹیگور کے لگائے لیموں کے پودے کے اردگرد لگے دو رویہ درختوں کی وجہ سے یہ جگہ پُرسکون سڑک بن گئی ہے جو ٹیگور سیر گاہ کے نام سے معروف ہے۔

ان درختوں کے پتّوں کی پُرجوش تالیاں آج بھی ٹیگور کی یاد میں آنے والوں کو خوش آمدید کہتی ہے۔

(کتاب نقوشِ ٹیگور سے انتخاب)

Comments

- Advertisement -