تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

سڑسٹھ ویں قسط: پُر اسرار ہیروں والی گیند اور دہشت بھری دنیا

نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔

گزشتہ تمام اقساط پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

جبران کی ماں شاہانہ کچن میں صفائی میں مصروف تھیں کہ دروازے پر دستک سنائی دی۔ شاہانہ نے بلال کو آواز دی۔ ’’آپ ذرا باہر جا کر دیکھیں، کون ہے؟‘‘
انھیں تقریب سے آئے ہوئے کچھ ہی دیر ہوئی تھی، آتے ہی وہ دونوں مختلف کاموں میں لگ گئے تھے۔ جبران کے والد بلال اس وقت آتش دان بھڑکا رہے تھے۔ عرفان اور سوسن پانی کے ٹب میں چھپا کے مار مار کر ہنس رہے تھے۔ وہاں سے مہمان خانہ نظر آرہا تھا جہاں اس وقت جمی صوفے پر ٹانگیں پھیلائے اونگھ رہا تھا۔ بلال نے جمی کو مخاطب کیا تو اس نے آنکھیں کھول لیں۔ ’’جمی، اگر برا نہ مناؤ تو ذرا دروازے پر جا کر دیکھ لیں، کون ہے؟ میرے ہاتھ کوئلے میں سیاہ ہو رہے ہیں۔‘‘

’’ضرور کیوں نہیں۔‘‘ جمی نے کہا اور جا کر دروازہ کھولا۔ دروازے پر کھڑے شخص کو دیکھ کر اسے حیرت کا جھٹکا لگا۔ اس کے منھ سے بے اختیار نکلا: ’’پونڈ … تم یہاں کیا کر رہے ہو؟‘‘

آنے والا ہونٹوں پر معنی خیز مسکراہٹ سجا کر بولا: ’’کووان! تم مجھے دیکھ کر حیران کیوں ہوئے ہو؟ تم اچھی طرح جانتے ہو کہ مجھے بھی آخر کار تم لوگوں سے ملنا ہی تھا، جیسا کہ دیگر لوگ یہاں آچکے ہیں… ارے ہاں آلروئے کہاں ہے؟‘‘

جمی نے اسے جواب دینے کی بجائے اندر کی طرف مڑ کر بلند آواز میں کہا: ’’بلال … میں جلد ہی واپس آ جاؤں گا۔‘‘ یہ کہہ کر اس نے جلدی سے دروازہ بند کر لیا اور پونڈ کو بازو سے پکڑ کر باغیچے کی طرف لے گیا۔ ’’بے وقوف، تم ایسے کیوں چلے آئے۔ میں بلال سے تمھارے بارے میں کیا کہوں گا؟‘‘ لیکن پونڈ نے اس کی بات نظر انداز کر کے باغیچے میں گھاس پر بیٹھتے ہوئے ایک مرتبہ پھر پوچھا: ’’یہاں ہو کیا رہا ہے کووان؟ آلروئے کہاں ہے؟‘‘

جمی بولا: ’’پہلے تو یہ بات ذہن نشین کر لو کہ میں یہاں جمی اور آلروئے جونی کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ میں اتنا جان گیا ہوں کہ ہیرے ایک ایک کر کے جمع ہو رہے ہیں اور جادوئی گیند میں رکھے جا رہے ہیں۔ اب تک صرف دو ہی ملے ہیں۔ ایک میرا یعنی سیاہ آبسیڈین اور ایک تمھارا یعنی مرجان۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ باقی ہیروں کو جمع ہونے میں بھی زیادہ وقت نہیں لگے گا اب۔ پھر باقی لوگ بھی سامنے آ جائیں گے۔‘‘

’’تو آخرکار یہ سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔‘‘ پونڈ نے لمبی سانس لے کر کہا: ’’ہیرے کون جمع کر رہا ہے؟ ظاہر ہے کہ وہ کنگ کیگان کا کوئی وارث ہوگا۔‘‘

جمی یعنی کووان کہنے لگا: ’’ایک لڑکی ہے، جس کا نام فیونا مک ایلسٹر ہے، اور وہ کنگ کیگان کی وارث ہے۔ ایک بار جب ہم بارہ اکھٹے ہو جائیں گے اور بارہ ہیرے جادوئی گولے میں پہنچ جائیں گے، تب ہی ہم اس قابل ہوں گے کہ اپنے شروع کیے ہوئے کام کو انجام تک پہنچا سکیں۔‘‘

پونڈ حیرت سے بولا: ’’ایک لڑکی یہ سب کچھ کر رہی ہے … کتنی عمر ہے اس کی؟‘‘ جمی نے جواب دیا: ’’اس کی عمر گیارہ سال ہے لیکن ہے بہت ذہین اور بہادر۔‘‘

’’ٹھیک ہے، کیا ہم فلسطین جائیں گے؟‘‘ پونڈ نے پوچھ لیا۔ جمی نے سر ہلا کر جواب دیا کہ ہاں وہ مل کر پہلے فلسطین جائیں گے اور پھر بورل لوٹ کر پرامن زندگی گزاریں گے۔ اس نے کہا: ’’صدیاں گزر گئیں ہیں صدیاں، یہاں پہلے کبھی ہماری سلطنت ہوا کرتی تھی، ہم اب بھی اپنی سلطنت قائم کر سکتے ہیں، جب وقت آئے گا تو ہم ایسا کریں گے۔ فی الحال ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہم جادوئی گولے اور فیونا کی حفاظت کریں، یہاں تک کہ سارے ہیرے جمع کر لیے جائیں اور گولا ایک بار پھر ہمارے قبضے میں آ جائے۔‘‘

پونڈ نے ایک بار پھر سوال کیا: ’’دوگان اور پہلان کے بارے میں کیا خبر ہے؟‘‘
’’’’مجھے خدشہ ہے پونڈ، کہ وہ یہیں پر ہیں۔‘‘ جمی نے سرسراتی آواز میں کہا۔

(جاری ہے …)

Comments

- Advertisement -