تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

اناسی ویں قسط: پُر اسرار ہیروں والی گیند اور دہشت بھری دنیا

نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔

فیونا اور مائری باتیں کرتے کرتے گھر کے قریب پہنچ گئے، فیونا بولی: ’’ممی، مجھے تو بہت مزا آیا پارٹی میں۔‘‘

گزشتہ اقساط پڑھنے کے لیے یہ لنک کھولیے

مائری نے تالے میں چابی گھماتے ہوئے کہا: ’’میں نے تو تم سے پہلے ہی کہا تھا کہ بہت مزا آئے گا۔ کتنے دنوں بعد جینی، فلورا اور ایلسے سے میری بات چیت ہوئی۔ ہم سب کام میں اتنا مصروف رہتے ہیں کہ ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر بات کرنے کا وقت ہی نہیں ملتا۔‘‘

دروازہ کھول کر انھوں نے جیسے ہی گھر میں قدم رکھا، ان کے منھ سے خوف زدہ چیخ نکل گئی۔

’’کک … کیا ہوا ممی … ؟‘‘ ان کے پیچھے کھڑی فیونا گھبرا کر بولی اور تیزی سے اندر داخل ہو گئی۔ دیواروں پر عجیب قسم کے نشان بنے ہوئے تھے۔ ایک بار پھر گھر کا بیڑا غرق کر دیا گیا تھا۔ ’’یہ … یہ آخر کون شیطان کر رہا ہے!‘‘ فیونا کے منھ سے اتنا ہی نکل سکا۔
انھوں نے گھر بھر میں گھوم پھر کر دیکھا، کوئی جگہ ایسی نہ تھی جہاں دیواروں، الماریوں اور دوسری چیزوں پر اسپرے پینٹ نہیں مارا گیا ہو۔ مائری نے روتے ہوئے کہا: ’’یہ دیکھو، میرے جوتوں کو بھی نہیں چھوڑا، اس کے اندر بھی اسپرے کر دیا۔‘‘

وہ پلنگ پر بیٹھ کر بے اختیار رونے لگیں۔ فیونا گھبرا گئی، اور جلدی سے ان کے گرد اپنے بازو حمائل کرتے ہوئے کہا: ’’مت رو ممی، ہم انھیں صاف کر سکتے ہیں، ابھی یہ زیادہ خشک نہیں ہوئے، چلو میں آپ کی مدد کرتی ہوں۔‘‘

مائری نے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا: ’’لیکن پہلے اپنے کپڑے تبدیل کرتے ہیں۔‘‘ دونوں نے کپڑے بدلے تو فیونا نے باورچی خانے کا رخ کر لیا، ایک بالٹی میں گرم پانی بھرا اور اس میں ڈٹرجنٹ ملا کر اسے جھاگ دار بنایا۔ ایسے میں دروازے پر گھنٹی بج اٹھی۔ فیونا نے جا کر دروازہ کھولا، وہاں جونی کھڑا تھا۔ اسے جب معلوم ہوا کہ کوئی پھر سے آ کر تباہی مچا گیا ہے تو وہ بہت فکرمند ہو گیا۔ مائری نے اس سے دیواروں پر بنے نشانات کے بابت پوچھا، جونی نے کہا کہ یہ قدیم سیلٹک علامتیں ہیں اور کچھ شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھتی ہیں۔

مائری نے اس دوران خود کو بہت تیزی سے سنبھال لیا تھا، ان کا خوف بھی کم ہو گیا تھا۔ وہ بولیں: ’’لیکن میرے گھر میں کوئی گھس کر افریقی علامات کیوں بنائے گا؟‘‘ جونی نے انھیں جواب دینے کی بجائے فیونا سے کہا کہ اس کے دوست اینگس کے ہاں اس کے منتظر ہیں۔ وہ ممی سے اجازت لے کر وہاں چلی گئی۔ جونی نے کہا کہ صبح دروازوں اور کھڑکیوں میں نئے تالے لگوانے ہوں گے، اور اب وہ یہاں مستقل رہے گا۔ مائری نے پریشان ہو کر کہا: ’’میں اب بھی کچھ نہیں سمجھی ہوں، آخر یہ سب کیوں ہو رہا ہے؟ کوئی شخص میرے گھر میں گھس کر عجیب و غریب نشانات بنا کر چلا جاتا ہے … آخر کیوں؟ ایسا لگ رہا ہے جونی کہ آپ اسے پہچانتے ہیں، تو کیا آپ اس کی وضاحت کر سکتے ہیں؟‘‘

جونی نے طویل سانس لی اور دیواروں پر بنے نشانات پر نگاہیں جما کر بولا: ’’نہیں …‘‘ یہ کہہ کر وہ ایک لمحے کے لیے ٹھہرا اور پھر فیونا کی ممی کو مطمیئن کرنے کے لیے کہنے لگا: ’’ایسا لگتا ہے جیسے کوئی شخص اپنی زندگی سے بے زار ہو کر بے وجہ کسی کو پریشان کر رہا ہے۔‘‘

مائری نے سر ہلا کر جونی کا شکریہ ادا کیا اور کہا: ’’آپ نے ہماری بہت مدد کی ہے، خیر، آپ نے کھانا نہیں کھایا ہوگا، کیا آپ کری پسند کرتے ہیں؟‘‘

جونی چونک اٹھا: ’’آپ کا مطلب چٹ پٹے کھانے سے ہے جو انڈیا سے تعلق رکھتا ہے؟ کیا وہ یہاں اسکاٹ لینڈ میں دستیاب ہے؟‘‘

مائری کو حیرت ہوئی: ’’یہ اکیسویں صدی ہے، یہاں ہر قسم اور ہر ملک کے کھانے مل جاتے ہیں اب، اور ویسے بھی میں نے جبران کی امی شاہانہ نے مجھے لذیذ قورما بنانے کا راز بھی بتا دیا ہے۔ کیا آپ پسند کریں گے؟‘‘

جونی سرکھجاتے ہوئے بولا: ’’میں نے کبھی اس کا ذائقہ تک نہیں چکھا، بہرحال میں اسے چکھنا پسند کروں گا۔‘‘

’’تو ٹھیک ہے، میں آپ کے لیے اسپیشل چکن قورما بناتی ہوں، اور سیاہ کشمش کا جوس بھی، مجھے یقین ہے آپ نے یہ بھی نہیں پیا ہوگا کبھی۔ ویسے آپ اور آپ کے بھائی کہیں پہاڑوں پر رہتے ہیں کیا؟‘‘

جونی نے حیرت سے پوچھا: ’’نہیں … آپ نے کیوں پوچھا؟‘‘ مائری نے کچن کا رخ کرتے ہوئے کہا: ’’ایسا لگتا ہے جیسے آپ اور آپ کے بھائی کسی اور صدی کے آدمی ہوں، آپ نے اکثر جدید چیزوں کے نام بھی نہیں سنے ہیں۔‘‘

جونی یہ سن کر پریشان ہو گیا، لیکن پھر جلدی سے بات بنا کر بولا: ’’آپ کہہ سکتی ہیں کہ ہم ذرا پرانے فیشن کے لوگ ہیں۔‘‘

Comments

- Advertisement -