تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

دہشت گرد سوشل میڈیا کو بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں، راحیل شریف

ڈیوس : سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف نے کہا ہے کہ جہاں فوجیوں کے سر کاٹ کر فٹ بال کھیلی جاتی ہو وہاں سخت اقدامات کرنے پڑتے ہیں، دہشت گرد اب غاروں میں بیٹھ کر مںصوبہ بندی نہیں کرتے، ڈیجیٹل ذرائع اور سوشل میڈیا کو بطور ہتھیار استعمال کررہےہیں ان کے خلاف عالمی سطح پر انٹیلی جنس شیئرنگ ناگزیر ہے۔۔

سابق آرمی چیف راحیل شریف ڈیوس میں ورلڈ اکنامک فورم کے مکالمے ” ٹیرر ازم ان ڈیجیٹل ایج “ میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کامیاب ضرب عضب آپریشن کے نتیجے میں دہشت گردوں کی کمر توڑ دی جس کا ثبوت یہ ہے کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات گھنٹوں سے دنوں، ہفتوں اور اب مہینوں میں آگئے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد خود سے جو وعدہ کیا اسے پورا کیا محض دوسال بعد ہی پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں نمایاں کمی آگئیں اور 2016 کے آخر تک دہشت گردی کے واقعات سنگل فگر میں آگئے جو اس سے قبل بہت زیادہ ہوا کرتے تھے یہ سب کچھ متحد قوم اور پر عزم جوانوں کی بدولت ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کا میابی کے لیے انٹیلی جنس شیئرنگ کا موثر ہونا بے حد ضروری ہے، سانحہ اے پی ایس کے بعد پوری قوم ایک ایجنڈے پر متفق ہو گئی جس کے مثبت نتائج ضرب عضب میں دیکھنے کو ملے۔

سابق آرمی چیف نے کہا کہ انسانی حقوق کی حدود و قیود بہت پیچیدہ ہیں ان کاخیال رکھنا پڑتا ہے تاہم جہاں فوجیوں کے سر کاٹ کر فٹبال کھیلی جاتی ہو وہاں سخت اقدامات کرنے پڑتے ہیں لیکن پھر بھی ہم نے ہر صورت انسانی حقوق اور فوجی آپریشن میں توازن رکھنے کی کامیاب کوشش کی اور سر خرو ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کو دہشت گردوں کے خلاف اتحاد تشکیل دینا ہوگا اور دہشت گردی کے تباہ کن کینسر کو شکست دینے کےلیے تمام ممالک کو انٹیلی جنس شیئرنگ کرنا ہوگی اور کارروائیاں تیز کرنا ہوں گی۔

پاک افغانستان تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دونوں ہمسائیہ ممالک کا مستقبل ایک دوسرے جڑا ہوا ہے تا ہم دونوں جانب ایسے عناصر اور گروہ موجود ہیں جو افغانستان میں کارروائی کرتے ہیں اور پاکستان آ جاتے ہیں جب کہ پاکستان میں کارروائی کرنے والے افغانستان چلے جاتے ہیں جس کے خاتمے کے لیے بہتر سرحدی مینجمنٹ کی ضرورت ہے۔

طالبان کے حوالے سے اپنی گفتگو میں سابق آرمی چیف کا کہنا تھا کہ طالبان کو شکست دینے میں پیچیدہ سرحد جیسے مسائل ہیں جب کہ دوسری جانب افغان مہاجرین کی پاکستان میں موجودگی بھی مسئلہ بنی ہوئی ہے یہ دو مسئلے حل ہوئے بغیر طالبان کے خلاف حتمی اور موثر جنگ میں کامیابی بہت کٹھن ہو گی۔

جنرل (ر) راحیل شریف نے مزید کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ دہشت گرد محض غاروں میں بیٹھ کر کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں، اب دہشت گرد جدید سہولیات سے فائدہ اُٹھا رہے ہیں اور ڈیجیٹل ذرائع جیسے سوشل میڈیا کو ہتھیار بنا رہے ہیں اور ان سہولیات کی فراہمی میں ان کے سہولت کار موثر کردار ادا کرتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -