لاہور : وزیراعلی اور ارکان پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا، جس میں کہا گیا پنجاب حکومت ارکان پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں تین سو گنا اضافہ کر رہی ہے اور عوام مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے پریشان ہیں، اضافہ کے بل کالعدم قرار دیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں وزیراعلی اور ارکان پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کے خلاف درخواست دائر کردی گئی ، درخواست چوہدری شعیب سلیم ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی۔
جس میں پنجاب حکومت، اسپیکر پنجاب اسمبلی اور چیف سیکرٹری کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ارکان پنجاب اسمبلی اور وزیراعلی کی تنخواہوں میں اضافہ غیر قانونی ہے، وزیراعظم ملک چلانے کے لیے دوسروں ممالک سے قرضے لے رہے ہیں۔
دائر درخواست میں کہا گیا پنجاب حکومت ارکان پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں تین سو گنا اضافہ کر رہی ہے، عوام مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے پریشان ہیں۔
درخواست گزار نے استدعا کی وزیراعلی اور ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ کے بل کالعدم قرار دیا جائے۔
مزید پڑھیں : وزیرِ اعظم کی اراکین پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کی سمری روکنے کی ہدایت
گذشتہ روز وزیرِ اعظم عمران خان نے وزیراعلی اور ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کی سمری روکنے کی ہدایت کرتے ہوئے عثمان بزدار کو دی گئی لائف ٹائم مراعات کے فیصلے پر بھی نظرِ ثانی کی ہدایت کی تھی۔
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے پنجاب اسمبلی میں ارکان کی تنخواہوں میں اضافے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا ہمارے پاس عوام کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کے وسائل نہیں، یہ فیصلہ بالکل بلاجواز ہے۔
واضح رہے پنجاب اسمبلی میں اراکین کی تنخواہوں میں اضافے کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا تھا ، جس کے مطابق اراکین اسمبلی کوماہانہ ایک لاکھ 95 ہزارتنخواہ ملےگی۔
بک کے مطابق اسپیکرپنجاب اسمبلی ہر ماہ 2 لاکھ 60ہزارروپے ، ڈپٹی اسپیکر2لاکھ45ہزارروپے اور وزیراعلیٰ پنجاب4لاکھ 25 ہزار روپے تنخواہ ماہانہ لیں گے۔